فافن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن چیلنج کئے گئے حلقوں کے نتائج کا آڈٹ کرے۔
فافن کا کہنا ہے کہ جن حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا گیا الیکشن کمیشن ان کی جانچ پڑتال کرے، اور آڈٹ میں سیاسی جماعتوں کے امیدوار اور آزاد مبصرین کو شامل کیا جائے۔
الیکشن کے بعد کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری ردعمل دے، معاملہ کی تکنیکی تحقیقات کرائی جائے۔
فافن کا کہنا تھا کہ سرکاری دستیاب الیکشن دستاویزات پرتحقیقات کی جائیں اور گنتی میں شامل، خارج کئے گئے، چیلنج اورضائع بیلٹ پیپرزکا بھی جائزہ لیا جائے۔
پہلے دستاویز بشمول نتیجہ فارم کے درست، مکمل، دستیاب ہونے کا جائزہ لیں اور دوسرے مرحلے میں غیرتصدیق شدہ فارم کے نتائج پراثرات کا جائزہ لیا جائے۔
تیسرے مرحلے میں الیکشن آفیشلز کا احتساب کیا جائے، عام انتخابات کے لیے 15 لاکھ الیکشن عملہ تعینات ہوا، عملے نے گنتی، ٹیبولیشن کی اور حتمی نتائج مرتب کئے جس سے تنازعات پیدا ہوئے۔
فافن کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن جاری فارمز 45 کی مختلف کاپیوں کی حقیقت کی وضاحت کرے۔
فافن کا کہنا تھا کہ انتخابی خلاف ورزیاں ہوئیں توپولنگ اسٹیشن یا حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائے، الیکشن کمیشن ساراعمل نوٹیفکیشن سے 60 دن کے اندر کرے۔
فافن نے مزید کہا کہ کمیشن کے فیصلے سےغیر مطمئن شخص 30 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News