عدالت نے لاپتہ شہریوں کی تصاویر پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر شائع کرنے اورشہریوں کی بازیابی کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور ماڈرن ڈیواسسز استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں ایک سالہ بچے سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواستوں کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ 1 سالہ بچہ کرشنا بریگیڈ سے لاپتہ ہوا ہے، تفتیشی افسر نے کہا کہ بچے کی تلاش کے لئے مختلف شیلٹر ہومز میں چھان بین کی گئی ہے، فرانسک لیب لاہور سے سی سی ٹی وی فوٹیج موصول ہوئی ہے لیکن بچے کی شناخت نہیں ہوپا رہی ویڈیو کو کلیئر کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔
لاپتہ شہری خلیل الرحمان کی والدہ اور وکیل عدالت میں پیش ہوئے اورعدالت کو بتایا کہ خلیل الرحمان 2023 میں کراچی سے آزاد کشمیر تبلیغ کے لئے کیا گیا تھا،اس کے ساتھی 3 مہینے بعد واپس آگئے تھے لیکن میرا بیٹا اب تک واپس نہیں آیا۔
عدالت نے تفتیشی افسرسے استفسار کیا کہ شہری کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ تفتیشی افسرنے جواب دیا کہ ٹریول ہسٹری کے لئے ایف آئی اے کو خط لکھا ہے لیکن اب تک ایف آئی اے کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں آیا۔
پولیس نے بتایا کہ منگھوپیر سے لاپتہ سید محمد پولیس کو مطلوب تھا، سید محمد سی ٹی ڈی فیصل آباد میں مقدمے میں گرفتار ہے۔
عدالت نے لاپتہ شہریوں کی تصاویر پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر شائع کرنے اورشہریوں کی بازیابی کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور ماڈرن ڈیواسسز استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی، درخواستوں کی مزید سماعت 4 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News