مودی کے نام نہاد سیکولر بھارت کی حقیقت ایک بار پھر آشکار ہوگئی، ریاست اترپردیش میں مدارس پر پابندی عائد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں مدارس اور اسلامی اسکولوں پر فوری طور پر مؤثر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اسلامی نظام میں داخل طلباء کو مرکزی اسکولوں میں منتقل کردیں۔
مدارس ایک ایسا نظام تعلیم فراہم کرتے ہیں جس میں طلباء کو ریاضی اور سائنس جیسے عمومی مضامین کے ساتھ قرآن اور اسلامی تاریخ کے بارے میں بھی پڑھایا جاتا ہے۔
کچھ ہندو بھی اپنے بچوں کو ایک مساوی نظام میں بھیجتے ہیں جنہیں گروکلز کہا جاتا ہے۔
گروکل ایسے رہائشی تعلیمی ادارے ہیں جہاں طالب علم ’گرو‘یا استاد کے زیر تعلیم عام مضامین کے ساتھ قدیم ویدک صحیفوں کے بارے میں بھی سیکھتے ہیں۔
مودی سرکار سیکولر ریاست کی آڑ میں محض مسلمانوں کے اسکولوں کو ہی ٹارگٹ کررہی ہے۔
2011 کی بھارتی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق اتر پردیش کی کل آبادی تقریباً 200 ملین ہے جن میں سے تقریباً 20 فیصد مسلمان ہیں۔
اتر پردیش میں مودی کی ہندوتوا بی جے پی کی حکومت ہے اور گزشتہ دہائی کے دوران یہاں بے شمار متنازعہ قوانین لاگو ہوئے ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
جمعہ کے عدالتی حکم سے 25 ہزار مدارس کے 27 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔
جنوری 2024 میں مودی سرکار نے 25 ہزار سے زائد مسلمان اساتذہ کو تنخواہیں دینے سے انکار کردیا تھا۔
دسمبر 2020 میں آسام میں بھی اسلامی اسکولوں کو بند کرنے کے لیے قانون پاس کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News