
قاہرہ: مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہو گیا ہے، تاہم تبادلۂ قیدیوں اور جنگ بندی کے بنیادی نکات پر اختلاف برقرار ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے مذاکرات میں 6 اہم رہنماؤں کی رہائی کو اپنے مطالبات میں شامل رکھا، جبکہ اسرائیل کی جانب سے ان رہائیوں کی منظوری سے انکار برقرار ہے۔
حماس کی جانب سے قیدیوں کی فہرست میں مروان البرغوثی کا نام شامل بتایا جاتا ہے جو فتح تحریک کے سرکردہ رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں اور انہیں مستقبل کا ممکنہ سیاسی قائد مانا جاتا ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ فہرست میں عبداللہ البرغوثی، ابراہیم حامد، حسن سلامہ، عباس السید اور احمد سعدات کے نام بھی شامل ہیں۔
مذاکرات کے دوران فریقین نے قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ممکنہ انتظامات پر تبادلۂ خیال کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ممکنہ معاہدے کے تحت تقریباً 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیے جانے کی توقع ہے، جس کے بدلے میں 25 اسرائیلی لاشیں اور 22 زندہ یرغمالی واپس کیے جانے کا بندوبست متوقع ہے، تاہم اس پر حتمی اتفاق نہیں ہو سکا۔
دونوں فریقین کے درمیان بنیادی اختلاف خاص طور پر اُن رہنماؤں کی رہائی کے معاملے پر ہے جنہیں اسرائیل اپنی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے، اس لیے مذاکرات میں پیش رفت محدود رہی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ثالثی کوششیں جاری رہیں گی مگر کسی فائنل معاہدے کے لیے دونوں جانب سے مزید سیاسی رضامندی درکار ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News