دریافت کے دو گھنٹے بعد ہی زرافے کی جسامت کے برابر شہاب ثاقب آئس لینڈ کے ساحل سے ٹکرا گیا۔
ناسا کے ذیلی ادارے وائز مین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے ماہر فلکیات اکثرڈیوڈ پالش ہک کا کہنا ہے کہ’ ہم نے مذکورہ شہابیے EB5 کو زمین سے ٹکرانے سے دوگھنٹے قبل ہی دریافت کیا تھا۔‘
یہ ایک بہت چھوٹا ٹکڑا تھا ور سورج سے اس کی معولی سے کرن منعکس ہورہی تھی اور اسےشناخت کرنا مشکل تھا۔
ڈاکٹر ڈیوڈ کا مزید کہنا تھا کہ 10 فٹ جسامت کا حامل یہ شہاب ثاقب 11 مارچ کو ناروے اور آئس لینڈ کے درمیان سمندر سے ٹکرایا تھا۔ اس تصادم کے نتیجے میں کوئی نقصان سامنے نہیں آیا تاہم آئس لینڈ کے عوام نے ایک گونج اور روشنی کے جھماکے ہوتے دیکھے تھے۔
آربٹ سیمولیشن کے ماہر ٹونی ڈیون نے بھی جمعے کے روز شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ چند گھنٹے قبل دریافت ہونے والا شہاب ثاقب 2022 EB5 ساڑھے 18 کلومیٹر فی سکینڈ کی رفتارسے آئس لینڈ کے قریب زمین سے ٹکرا گیا ہے، تاہم جسامت میں چھوٹا ہونے کی وجہ سے کوئی نقصان سامنے نہیں آیا ہے۔‘
5th Earth impactor from Piszkéstető Obs: 2022 EB5
Yesterday at 19:24 UT an unknown moving objects of 17 mag was found by K. Sárneczky on images from 0.6-m Schmidt telescope. Acquired data 30 min later showed that it was going to collide with Earth in 2 hours time. pic.twitter.com/NdLUcF1MnM— Stefan Kurti (@KurtiStefan) March 12, 2022
اس سے قبل 2013 میں روس سے ٹکرانے والا شہاب ثاقب 60 چوڑا تھا اور اس تصادم سے 5 لاکھ ٹن ٹی این ٹی توانائی خارج ہوئی تھی۔ اس تصادم سے پیدا ہونے والے جھٹکے دنیا بھر میں محسوس کیے گئے تھے جب کہ 16 سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوگئے تھے۔




















