دہشت گردی کا گڑھ افغانستان بن گیا ہے جو خطے میں امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ ہے۔
افغانستان میں سرگرم دہشت گرد نیٹ ورکس پر عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں عالمی عہدیداران کی جانب سے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی گئی ہے۔
افغان جریدے “افغانستان انٹرنیشنل” کے مطابق ایس سی او کے عہدیداران نے متنبہ کیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہ زیادہ فعال ہو رہے ہیں۔
سربراہ اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر (ایس سی او) اولاربیک شارشییف نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیاں افغانستان اور شام میں بڑھ گئی ہیں، دہشتگرد گروہ حملے، سلیپر سیل کے قیام اور فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے دائرہ کار بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔
اولاربیک شارشییف نے کہا کہ افغانستان میں سرگرم دہشتگرد گروہ تیسرے ممالک کی جعلی دستاویزات استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پر عزم ہیں
آزاد ریاستوں کی انسداد دہشت گردی تنظیم کے سربراہ یوجینی سسویف نے کہا کہ دہشتگرد گروہ علاقائی اثرو رسوخ میں اضافے کیلئے افغانستان میں نقل و حرکت بڑھا رہے ہیں۔
افغانستان انٹرنیشنل کے مطابق ایس سی او ریجنل اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر کی 11ویں کانفرنس تاشقند میں 20-21نومبر کو منعقد ہوئی، اقوام متحدہ، یورپ میں سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم، انٹرپول اور دیگر عالمی تنظیموں کےنمائندوں نے شرکت کی، کانفرنس میں شہریوں کو انتہا پسند نیٹ ورکس میں شمولیت سے روکنے اور سائبر سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تاہم، افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں پر عالمی تشویش پاکستان کے مؤقف کی جیت ہے۔












