وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے ٹیکس حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی مناسب جگہ پر کسٹمز کرنسی ڈیکلریشن کاؤنٹر قائم کریں، جہاں بیرون ملک جانے والے مسافر سب سے پہلے رجوع کریں گے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے یہ ہدایات ایک ایسے معاملے میں جاری کیں جہاں شکایت کنندگان نے ہوائی اڈے کے سیکیورٹی اہلکاروں اور کسٹمز حکام کے ناروا سلوک کا ازالہ کرنے کی استدعا کی۔
اس کے علاوہ، شکایت کنندگان نے وفاقی ٹیکس محتسب سے یہ بھی درخواست کی کہ حکام کو ان کے آسٹریلوی ڈالر واپس کرنے کی ہدایت کی جائے۔
وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے 9 ستمبر 2022ء کو جاری کیے گئے حکم کے مطابق، شکایت کنندگان نے کہا کہ وہ آسٹریلیا سے پاکستان میں مستقل طور پر آباد ہونے کے لیے خاندان کے 10 دیگر افراد کے ساتھ آئے تھے۔
تاہم، ملک کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے انہوں نے واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ ان کے پاس ان کی پنشن کی رقم ایک لاکھ 47 ہزارآسٹریلوی ڈالر بھی تھی جو 11 جون 2022ء کو آسٹریلوی حکومت کی جانب سے انہیں موصول ہوئی تھی۔
اہل خانہ روانگی کے لیے رقم سمیت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ آئے اور کسٹمز کرنسی ڈیکلریشن سینٹر سے رہنمائی لینے کے بعد بیگیج ہال کے داخلی دروازے پر پہنچے۔
وہاں تعینات ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے عملے نے ہینڈ بیگ میں موجود اشیاء کے بارے میں پوچھا۔ جواب میں، انہوں نے کہا کہ وہ ایک لاکھ 47 ہزار آسٹریلوی ڈالر ساتھ لائے ہیں اور کسٹمز کے عملے سے رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
اے ایس ایف کے عملے نے سہولت فراہم کرنے کے بجائے ان کی کرنسی گننا شروع کر دی اور اسے قبضے میں لے لیا اور بعد ازاں ایک لاکھ 31 ہزار 900 آسٹریلوی ڈالر حوالگی رپورٹ کے ذریعے کرنسی کسٹم حکام کے حوالے کر دی۔
کسٹمز حکام نے ریکوری میمو میں ایک لاکھ 31 ہزار 900 آسٹریلوی ڈالر ظاہر کیے جب کہ15 ہزار 150 آسٹریلوی ڈالر واپس نہیں کیے گئے۔ ان کے احتجاج پر دو روز گزرنے کے بعد کسٹمز حکام نے رابطہ کیا اور 15150 کی بجائے 4950 آسٹریلوی ڈالر واپس کر دیے۔
شکایت کنندگان کے مطابق ضبطی کی رپورٹ کے مطابق کلکٹر آف کسٹمز کو قابل اعتبار ذریعے سے اطلاع ملی تھی کہ 11 جون 2022ء کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے آسٹریلیا کے لیے روانہ ہونے والی پرواز نمبر TK-710 (ترکش ایئر لائن) کے ذریعے غیر ملکی کرنسی اسمگل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جب کہ شکایت کنندگان پرواز نمبر QR-616 کے ذریعے سفر کر رہے تھے نہ کہ ترکش ایئر لائن کے ذریعے، اور ضبطی کی رپورٹ کا مقصد رقم ضبط کرنے والی نام نہاد ٹیم کا سرکاری خزانے سے ناجائز انعام کا دعویٰ کرنا تھا۔
شکایت کنندگان نے استدعاکی کہ بددیانتی اور بدانتظامی پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ہدایات جاری کی جائیں اور بقیہ چوری شدہ رقم کی وصولی کی جائے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے نتائج میں مشاہدہ کیا کہ اے ایس ایف کے عملے کو شکایت کنندگان کے ہینڈ بیگ میں غیر ملکی کرنسی کی موجودگی کا علم ہوا اور اے ایس ایف کے عملے کی پوچھ گچھ پر شکایت کنندگان نے پوری رقم ایک لاکھ 47 ہزار آسٹریلوی ڈالر ظاہر کی گئی لیکن اے ایس ایف نے رقم ضبط کرلی اور حوالگی کی رپورٹ تیار کی۔ کسٹمز کے عملے کو بلایا اور شکایت کنندگان کی غیر ملکی کرنسی ایک لاکھ 31 ہزار 900 آسٹریلوی ڈالر کی رپورٹ کے ساتھ کسٹمز کے عملے کے حوالے کر دی۔
شکایت کنندگان کو اے ایس ایف کے عملے نے کسٹمز کے عملے کے سامنے سامان اور کرنسی ظاہر کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ کسٹمز حکام کی جانب سے شکایت کنندگان کو 4950 آسٹریلوی ڈالر واپس کرنا، جبکہ کرنسی کا دوسرا حصہ ضبط کرنا، بذات خود ضبطی کی کمزور قانونی بنیاد کی نشاندہی کرتا ہے۔
کرنسی کے ایک حصے کو قانونی قرار دینا، جب کہ اسی جائز (کرنسی) کے دوسرے حصے کوضبط کرلینا قانون کی نظر میں پوری ضبطی کی مشق کو بے اثر اور برا بنا دیتا ہے۔”
وفاقی ٹیکس محتسب ے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی کہ وہ تمام متعلقہ کسٹمز حکام کی تحقیقات کے لیے حقائق تلاش کرنے والی کمیٹی تشکیل دے اور قصوروار پائے جانے والے اہلکاروں کے خلاف ضروری تادیبی کارروائی شروع کرے۔
ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک بھر کے کسٹمز کے تمام چیف کلکٹرز بشمول کلکٹر آف کسٹم، اسلام آباد کو ہدایت کرے کہ وہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ساتھ مل کر کسی مناسب جگہ پر مگر اے ایس ایف کاؤنٹر سے پہلے، کسٹمز کرنسی ڈیکلریشن کاؤنٹر قائم کریں اور اسے فعال بنائیں جس سے بیرون ملک جانے والے مسافر سب سے پہلے رجوع کریں گے۔ شاہنواز اختر
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News