Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

انصاف پر سمجھوتہ

Now Reading:

انصاف پر سمجھوتہ

ٹرائل  کورٹ میں جمع کرائی گئی چند رسمی دستاویزات میں چار نابالغ بچوں کے ساتھ ایک نوجوان باپ کی زندگی کی قیمت کی تفصیلات   درج کرائی گئی ہیں ،  جس کا حساب کتاب  جوکھیو قبیلے کے طاقتور بیجار سردار نے  لگایا ہے ۔ ناظم جوکھیو کو مبینہ طور پر جام اویس بجڑ خان جوکھیو عرف غورم خان کے ملیر فارم ہاؤس میں طلب کیا گیا تھا، جام اویس ،    بجار کے قبائلی    سردار ہونے  کا  دعویٰ  بھی کرتے ہیں  ۔ ناظم جوکھیو کو    گزشتہ سال 3 نومبر کو   جام اویس  کے عرب مہمانوں کو   پرندے کا شکار  کرنے    سے  روکنے   پر  تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا   تھا ۔کیونکہ  یاناب پرندوں کے شکار  کے شوق کو    جزیرہ نما عرب کی مملکتوں کے ساتھ پاکستان کے خارجہ تعلقات کا سنگ بنیاد قرار دیا جاتا ہے ۔

21 ستمبر  کو ملیر کے ایک ایڈیشنل اور سیشن جج نے ایم پی اے جام اویس اور دیگر پانچ افراد پر قتل کے الزام میں فرد جرم عائد کرنا تھی، جب ملزمان کے وکلاء نے ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 345 (2) کے تحت درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا   کہ فریقین کی جانب سے نہایت احترام کے ساتھ درخواست  کی جاتی ہے کہ فریقین کو ایک دوسرے کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی اجازت دی جائے ، کیونکہ فریقین نے معاملہ عدالت سے باہر طے کر لیا ہےاور   مقتول کے قانونی ورثاء نے درخواست گزاروں یعنی محمد معراج، جام اویس بجڑ، محمد سلیم، محمد دودا خان، محمد سومر اور احمد خان شورو کو اللہ  کے نام سے معاف کر دیا ہے۔

ملزمان کے وکلاء نے بیوہ شیرین جوکھیو کو نابالغوں کا سرپرست مقرر کرنے کے لیے درخواستیں دائر کیں، ان کی ماں ہونے کے ناطے سمجھوتے کی  اجازت  دینے کے مقصد کےلیے تین معاون حلف نامے؛ نابالغوں کی فہرست، قانونی وارثوں کی فہرست، سمجھوتے کی اجازت دینے کی درخواست اور قصاص اور دیت آرڈیننس کے تحت پرفارما کے دو صفحات جمع  کرائے گئے ۔ متوفی کی والدہ جمعیت اور بیوہ شیریں کے دستخط شدہ سمجھوتے کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانونی ورثاء نے اللہ  کی رضا کے لیے دیت کی رقم (بلڈ منی) معاف کر دی ہے۔میڈیا کے   سامنے  لمحہ  بہ لمحہ  کیس کی تفتیش درست سمت میں جا رہی تھی،  جب رواں سال جنوری میں وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اس وقت کی وفاقی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی باتیں شروع ہوئیں اور  اپوزیشن اتحاد، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم ) کو پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی )کے ایم این اے اور جام اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم بجار کے ووٹ کی اشد ضرورت  محسوس ہوئی ۔

اس کے بعد ، تفتیش کا رخ ، دوران تفتیش ہونے والی غلطیاں اور ایک کاغذی ٹرائل  جو کہ مقتول کی بیوہ کی جانب سے ایم این اے اور ایم پی اے سمیت 11 دیگر ملزمان کو ضمانت کے لیے معاف کرنے کے حلف نامے پر دستخط کرنے پر  اختتام پذیر ، دو طاقتور قانون سازوں کے ساتھ ساتھ ان کے رشتہ داروں اور نوکروں کو بچانے کے لیے ایک منظم کوشش شروع ہوگئی ۔ ملک میں تیزی   سے بدلتی سیاسی صورتحال کے باعث سابق  وزیر اعظم  عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ میں حصہ لینے کے لیے ایم این اے جام کریم جو اس سے قبل متحدہ عرب امارات فرار ہو چکے تھے ، او ان کی وطن واپسی کو ضروری قرار دیا جارہا  تھا ۔

مقتول ناظم جوکھیو کے اہل خانہ کے مطابق تصفیہ کے دباؤ کے باوجود ان کی بیوہ شیریں مقدمہ لڑنے پر بضد تھیں اور اسی وجہ سے انہوں نے حتمی چارج شیٹ جمع کرانے میں تاخیر کی شکایت کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی۔ ٹرائل کورٹ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل تھیں۔

Advertisement

پیپر ٹرائل  سے پتہ چلتا ہے کہ تفتیشی افسر سراج الدین لاشاری نے حتمی چارج شیٹ براہ راست اے ٹی سی کے ایڈمنسٹریٹو جج کو جمع کرائی ہے ، جنہوں نے اس مشاہدے کے ساتھ فائل واپس کر دی کہ اسے پراسیکیوٹر جنرل سندھ، کرمنل پراسیکیوشن سروس ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے روٹ کیا جائے گا۔ مقتول کے اہل خانہ کے مطابق جب ناظم جوکھیو کی بیوہ کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست زیر التوا تھی، مارچ کے اوائل میں اس کے کچھ سسرال والوں نے ان پر دونوں قانون سازوں کے ساتھ صلح کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔انہوں نے  دعویٰ کیا  ہے کہ اس نے ضمانت کے مقصد کے لیے 13 ملزمان کو معاف کرنے والے حلف نامے پر دستخط کرنے سے ایک دن قبل برادری کے بزرگوں اور جام اویس سے بھی ملاقات کی تھی۔

پیپر ٹرائل سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مقتول کی بیوہ  شیریں اور6گواہوں کے معافی کے حلف نامے پر دستخط کرنے کے ایک روز بعد جام کریم حفاظتی ضمانت کے لیے ایس ایچ سی چلے گئے۔ پی پی پی کےایم این اے 29 مارچ کو وطن واپس  پہنچے لیکن وہ  معافی کا حلف نامہ عدالتی ریکارڈ میں شامل کرنے   سے پہلے  نہ  پہنچ سکے ۔اس  کارروائی کو  پورا کرنے کےلیے ملزم نے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی، اور درخواست کے ساتھ  بیوہ شیریں کا معافی کا حلف نامہ، سمیت   اور ایک اور حلف نامہ بھی شامل کرلیا  ،جس میں ضمانت کی منظوری کے لیے اس کی رضامندی کا ذکر شامل تھا۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے انتظامی جج نے چارج شیٹ سے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کو خارج کرتے ہوئے اسے قتل کے مقدمے میں تبدیل کردیا۔سمجھوتے کی اسی طرح کی درخواستیں جولائی میں پہلے بھی دائر کی گئی تھیں، لیکن ان پر فیصلہ نہیں ہو سکا کیونکہ 10 ستمبر کو مقتول جوکھیو کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہاس نے ملزمان  کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، جیسا کہ مشتبہ افراد کے ’دباؤ یا اثر ‘ کی وجہ سے درج کیا گیا تھا۔

اگلی تاریخ پر، ٹرائل جج نے ریاستی پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کیا، جس میں سمجھوتے  کی قانونی حیثیت یا دوسری صورت میں اپنے دلائل کی درخواست کی گئی ۔ انہوں نے نادرا، مختیارکار اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سے رپورٹس بھی طلب  کرلیں تاکہ مقتول کے قانونی ورثاء کے نمبروں اور ناموں کی تصدیق کی جا سکے۔جج نے کیس میں فریقین کے درمیان ہونے والے مبینہ سمجھوتہ کے بارے میں عام لوگوں کی معلومات کے لیے دو روزناموں میں نوٹس شائع کرنے کا بھی حکم دیا۔دوسری طرف ایڈووکیٹ مظہر علی جونیجو جو کہ مقتول ناظم جوکھیو کے دوست اور مبینہ قتل کے عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ سی آر پی سی کی دفعہ 190 اور  ڈی 265  کے تحت  درخواست دائر کی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ جام اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم سے تفتیش دوبارہ شروع کی جائے۔شکایت کنندہ کے گواہ کے بیان کی بنیاد پر مقتول کے بھائی کا نام ملزمان کی فہرست سے نکال دیا گیا۔معزز جج نے حراست میں لیے گئے ایم پی اے پر فرد جرم ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے دوسری بار موخر کر دی، اور سمجھوتے کی درخواست پر دلائل کے لیے اگلی تاریخ 15 اکتوبر مقرر کی ہے ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف کے پاس جانا ناکامی کی علامت ہے، شاہد خاقان عباسی
ورلڈ اکنامک فورم، وزیر اعظم کی امیر کویت سے ملاقات
بطور وزیر اعظم میں نے 58-2 بی کا خاتمہ کیا، یوسف رضا گیلانی
چینی برآمد کرنے کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے، شوگر ملز ایسوسی ایشن
مولانا فضل الرحمان کا ذمہ داران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب
کالی چائے کے ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر