Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کیا وزیراعظم کی باڈی لینگویج نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا؟

Now Reading:

کیا وزیراعظم کی باڈی لینگویج نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا؟

’’ہماری کرنسی گر رہی ہے اور ملک کا پورا ڈھانچہ ہل کر رہ گیا ہے‘‘۔

اسد عمر، رہنما پاکستان تحریک انصاف

جی ہاں، وزیراعظم شہباز شریف، ان کی پوری اقتصادی ٹیم اور ان کی درآمدی کابینہ کی باڈی لینگویج نے اقتدار میں آنے اور ایک سازش اور عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ہماری حکومت کو ہٹانے کے بعد ان پانچ مہینوں میں ملکی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے اور اقتدار میں آنے سے پہلے لمبے اپنے چوڑے دعووں کے باوجود وہ ڈوبتی معیشت کو ٹھیک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

وہ عمران خان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور اب اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی معاشی کارکردگی اس درآمدی حکومت سے بہتر تھی۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے کیے گئے آپریشن نے ملکی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ عوام عمران خان کی اہلیت اور شہباز شریف کی زیر قیادت درآمد شدہ حکومت کی نااہلی کا ادراک کریں۔انہوں نے ملک کو معاشی اور سیاسی طور پر بحرانوں کی دلدل میں دھکیل دیا ہے اور معیشت ہر گزرتے دن کے ساتھ انتہائی نازک صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ان بدمعاشوں نے نہ صرف پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کیے گئے تمام اقدامات منسوخ کردیے جن کے لیے گزارہ کرنا بھی مشکل ہوچکا ہے بلکہ پیٹرولیم اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

ملک کو اپنے قیام کے وقت سے بدترین معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے اور ہم نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی بھی دیکھی۔ ہماری کرنسی گر رہی ہے اور ملک کا پورا ڈھانچہ ہل کر رہ گیا ہے۔ ہر کوئی عمران خان کی باتوں پر دھیان دے رہا ہے اور اصل توجہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ ملکی معیشت کو کیسے مستحکم کیا جائے جو اس وقت تباہ حال ہے۔ بدقسمتی سے آج تک نہ صرف مقامی مارکیٹیں بلکہ بین الاقوامی مارکیٹیں بھی ہمارے ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں جب سے یہ نااہل حکومت برسراقتدار آئی ہے۔

Advertisement

میں آپ کو واضح طور پر بتاتا چلوں کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو اس وقت بیرونی خطرات بہت زیادہ سنگین تھے مگر اس کے باوجود عمران خان وزیر اعظم بنے۔ جب انہوں نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا تو اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9اعشاریہ 8 ارب ڈالر تھے لیکن جب انہیں سازش کے ذریعے نکالا گیا تو ذخائر 11اعشاریہ4 ارب ڈالر تھے۔ جلد از جلد آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہی ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بحران سے نکالنے کا واحد راستہ ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی مسافر سیٹ پر نہیں ہے اور پاکستان )کا جہاز (کریش ہونے والا ہے کیونکہ موجودہ حکومت کی اصل توجہ ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کو ختم کرنے پر ہے غریب عوام اور ملکی معیشت کی مشکلات کا تدارک کرنے پر نہیں۔

’’ہم وزیراعظم کے تعاون سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوئے‘‘۔

مفتاح اسماعیل، رہنما مسلم لیگ ن

عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد عمران خان کی برطرفی کے بعد جب وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی تو معیشت بہت بری حالت میں تھی اور ہم دیوالیہ ہونے کے در پر تھے۔ یہ وزیر اعظم شہباز ہی تھے جنہوں نے وہ فیصلے کرنے میں میری مکمل حمایت کی جو آزادانہ طور پر کرنے مشکل تھے اور ان فیصلوں کی وجہ سے ہم مخلوط حکومت کے قیام کے پانچ ماہ بعد ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ وزیر اعظم شہباز کے عزم، لگن اور محنت کی وجہ سے ہے کہ جب ہم نے اس سال اپریل میں چارج سنبھالا تو ہم اپنی معیشت کو تباہ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوئے کیونکہ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جا رہی تھی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ملک کے مجموعی قرضوں میں سے 79 فیصد بیرونی قرضہ لیا تھا۔ پی ٹی آئی کے دور میں ملک کی درآمدات 80 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں اور مالی سال 22 میں تجارتی خسارہ 48 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ یہ ایسی چیز تھی جو ہم نے اپنی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی۔

لیکن جولائی میں اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہماری درآمدات میں 2اعشاریہ7 ارب ڈالر کی نمایاں کمی دیکھی گئی جب کہ اس سال جون میں درآمدات 7اعشاریہ7 ارب ڈالر تھیں جو ہم نے گھٹا کر 5 ارب ڈالر کر دیں۔ اس اقدام کا مقصد ڈالر کے مقابلے میں روپے پر دباؤ کو کم کرنا تھا۔ لہٰذا ہم نے پہلے پانچ ماہ میں نہ صرف ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ اپنی درآمدات کو کم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جس کی وجہ سے ملکی معیشت پر دباؤ بھی کم ہوا اور شہباز کی قیادت میں حکومت جاری کھاتے خسارے کو کم سے کم کرنے کے لیے پرعزم ہے جو عمران خان اور ان کی ٹیم نے چھوڑا تھا۔

Advertisement

لہٰذا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی باڈی لینگویج کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ ہم ان کے مثبت رویے، لگن اور محنت کی وجہ سے ملک کو سری لنکا جیسی صورتحال سے بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم نے سری لنکا کے برعکس اپنے ملک میں پٹرول اور گیس ختم نہیں ہونے دی اور ہم نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیابی سے مذاکرات کیے ہیں۔

جہاں تک قیمتوں میں اضافے کا تعلق ہے، جب ہم نے اپریل میں چارج سنبھالا تو ہم مجبور تھے کہ تباہ حال معیشت کے “بچائو” کے لیے قیمتوں میں اضافے جیسے سخت فیصلے کریں۔ بدقسمتی سے ہم بھی بدترین سیلاب کی زد میں آئے اور وزیر اعظم شہباز سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ ان کی مکمل توجہ ان کی مدد اور زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پرہے، ان کے سیاسی مخالفین کے برعکس جو اپنے ذاتی انتقام میں مصروف ہیں اور بین الاقوامی میدان میں لابنگ کرنے میں لاکھوں روپے لگا رہے ہیں۔

وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 70 ارب روپے کی لاگت سے 40 لاکھ خاندانوں میں فی کس 25 ہزار روپے تقسیم کر رہی ہے۔

’’پی ٹی آئی کے دور میں معیشت کی بہتری کے لیے کوئی پالیسی یا حکمت عملی وضع نہیں کی گئی‘‘۔

سید حسن مرتضیٰ، رہنما پیپلز پارٹی

جی نہیں! سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم کے اقدامات نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے وزیر اعظم شہباز شریف کی باڈی لینگویج نے نہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف نے بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے صرف نعرے لگائے اور سیاسی مخالفین کو چور قرار دیا اور ہمارے ملک کے چار اہم سال احتساب کے نام پر صرف سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے ضائع کر دیے۔

Advertisement

2018ء سے 2022ء تک پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں عوام یا معیشت کی بہتری کے لیے کوئی معاشی پالیسی یا حکمت عملی وضع نہیں کی گئی۔ انہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کریں گے اور اس سے پیچھے ہٹ گئے جس کی وجہ سے ملک اور معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔ جب شہباز شریف کی زیرقیادت مخلوط حکومت برسراقتدار آئی تو اس کے پاس پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

آپ کو بتاتا چلوں کہ عمران خان کی اقتصادی ٹیم کے بنیادی ارکان میں شامل سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری اور خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا سے دو لیک آڈیو کالز میں آئی ایم ایف معاہدے سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے لیے کہا۔ اپنی لیک آڈیو کال میں انہوں نے لغاری کو آئی ایم ایف کے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کو کہا اور ایک اور آڈیو کال جو لیک ہوئی تھی، انہوں نے کے پی کے وزیر خزانہ سے پوچھا کہ کیا انہوں نے یہ خط لکھا ہے یا نہیں۔

شوکت ترین نے جھگڑا کو ہدایت کی کہ ان کے خط کا اہم نکتہ صوبے میں سیلاب اور تباہی ہونا چاہیے اور اسی لیے وہ آئی ایم ایف کے وعدے پورے نہیں کر سکتے۔ اب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف یہ سازش رچنے کے بعد وہ پاکستان اور اس کی معیشت کی کیا خدمت کر رہے ہیں جو ہماری ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے کے لیے اس وقت بہت ضروری ہے۔ خدا نہ کرے اگر پاکستان اس کی وجہ سے دیوالیہ ہوجاتا ہے تو پھر ہمیں بھی پٹرول اسٹیشنوں اور کریانہ کی دکانوں پر لمبی قطاریں نظر آئیں گی، خاص طور پر اس تباہ کن سیلاب کے درمیان۔

پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں انہوں نے ملک اور معیشت کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا اور جب یہ حکومت معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی کوشش کر رہی تھی تو انہوں نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے خلاف یہ سازش رچی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی اقتصادی ٹیم کو سخت فیصلے کرنے پڑے کیونکہ ہم دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھے اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ وقت کی ضرورت تھی کیونکہ پی ٹی آئی اس سے پیچھے ہٹ گئی تھی اور ہمیں اسے پورا کرنا تھا۔

اب ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور نئے وزیر خزانہ کے آنے کے بعد میری خواہش اور امید ہے کہ ملک کے غریب عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی جن کا اس بڑھتی ہوئی مہنگائی میں زندہ رہنا مشکل ہو رہا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ورلڈ اکنامک فورم، وزیر اعظم کی امیر کویت سے ملاقات
بطور وزیر اعظم میں نے 58-2 بی کا خاتمہ کیا، یوسف رضا گیلانی
چینی برآمد کرنے کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے، شوگر ملز ایسوسی ایشن
مولانا فضل الرحمان کا ذمہ داران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب
کالی چائے کے ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن
چنگاری نے 2 کروڑ سے زائد کی گندم جلا کر راکھ کر دی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر