Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

سکھر کا گاڑیوں کا قبرستان

Now Reading:

سکھر کا گاڑیوں کا قبرستان

سکھر میونسپل کارپوریشن کا گودام ان تباہ شدہ گاڑیوں کے قبرستان کی شکل میں تبدیل ہورہا ہے جنہیں قومی خزانے سے کروڑوں روپے کی لاگت سے شہری دیکھ بھال اور صفائی کے لیے خریدا گیا تھا۔ صوبہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر کی سڑکوں کے ساتھ باہر ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور کچرے کے ڈھیر بڑھتے جا رہے ہیں۔ لیکن سکھر میونسپل کارپوریشن کے پاس اس بات کا کوئی جواب موجود نہیں ہے۔

2011 میں، سندھ حکومت نے صوبے کے شمالی اضلاع میں صفائی، پینے کے پانی کی فراہمی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن (این ایس یو ایس سی) کے حوالے کر دیا، جو مقامی حکومتوں کی زیرملکیتی یوٹیلٹی کمپنی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے اس اقدام کا مقصد بالائی سندھ کے سکھر، لاڑکانہ، خیرپور، گھوٹکی اور جیکب آباد کے اضلاع میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانا تھا۔

2017 تک، NSUSC نے گاڑیوں اور دیگر آلات کی دیکھ بھال اور صفائی پر لاکھوں روپے خرچ کیے۔ لیکن ان پانچ اضلاع میں کچرے کے ڈھیر مسلسل بڑھتے اور بڑھتے رہے، جس سے NSUSC کی کارکردگی پر سوالات اٹھتے رہے۔ کارپوریشن پینے کے پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے میں بھی ناکام رہی اور ایک موقع پر یہ معاملہ اتنا سنگین ہوگیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لیا۔

2017 میں، حکومت نے پینے کے پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کی دیکھ بھال کے کاموں کو متعلقہ میونسپل حکام کو واپس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ چارج سونپنے کے بعد NUSUC نے گاڑیاں اور دیگر صفائی اور نکاسی کا سامان بھی حوالے کر دیا جو اس نے حاصل کیا تھا۔ ان میں متعدد جدید شہری دیکھ بھال کرنے والی گاڑیاں شامل تھیں۔ میونسپل حکام نے ان گاڑیوں کو صفائی ستھرائی کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ جب کسی گاڑی میں خرابی پیدا ہوئی تو حکام نے اسے ٹھیک کرنے کے بجائے اپنے گوداموں میں کھڑا کرنا شروع کر دیا۔

اس لیے وہ گاڑیاں جو معمولی مرمت کے بعد دوبارہ استعمال کی جا سکتی تھیں ان گوداموں میں ڈھیر ہوتی رہیں۔ اور کسی قسم کی نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے عملے کو ان گاڑیوں کے ٹائر اور دیگر قیمتی پرزہ جات چوری کرنے کا موقع ملا اور بالاخریہ قیمتی گاڑیاں کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔

Advertisement

نمائندہ بول نیوز نے صرف سکھر کے میونسپل گودام میں ایسی سو سے زائد گاڑیاں دیکھی ہیں جو اسے ایک ورچوئل آٹوموبائل قبرستان میں تبدیل کر رہی ہیں۔

سکھر شہر میں صفائی کی صورتحال اس کا براہ راست نتیجہ ہے۔ ایک گنجان آباد علاقہ نوان گوٹھ کے چوراہے کی حالت اس کی ایک مثال ہے۔ علاقے کی یونین کونسل (یو سی) کے چیئرمین ذاکر بندھانی کو شکایت ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے افسران اس علاقے کے لوگوں کو انسان نہیں سمجھتے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ”کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔ یہاں آئے روز حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ ہم نے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں، انہیں بتایا ہے کہ نوان گوٹھ میں صفائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے لیکن کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اور کس سے رحم کی درخواست کروں۔‘‘

سکھر ڈیولپمنٹ الائنس (ایس ڈی اے) کے صدر جاوید میمن جو کہ مختلف سیاسی، سماجی اور تجارتی تنظیموں کے اتحاد ہیں، نے بول نیوز کو بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کے ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے ان گاڑیوں کو مرمت کرنے کی بجائے پارک کرنے کی اجازت دی۔ اور پھر ان کے قیمتی پرزوں کی چوری کو روکنے میں ناکام رہے۔ یہ گاڑیاں عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے خریدی گئیں۔ کسی میونسپل آفیسر نے انہیں اپنی جیب سے نہیں خریدا۔‘‘

انہوں نے سکھر شہر میں صفائی کی صورتحال کی طرف اشارہ کیا، جہاں ہر طرف کچرے کے ڈھیر پڑے ہیں، جو ہر کسی کو نظر آتا ہے۔ وہ (میونسپل حکام) دعویٰ کرتے ہیں کہ صورتحال کو سنبھالنے کے لیے صفائی کی گاڑیاں کافی نہیں ہیں۔ لیکن بات یہ ہے کہ جب وہ لاکھوں مالیت کی گاڑیوں کو کچرے میں تبدیل کرنے دیتے ہیں تو پھر ان کے پاس اپنی نااہلی کا جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہونا چاہیے۔

جاوید میمن نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سکھر سے مطالبہ کیا کہ وہ ایس ایم سی گودام کا دورہ کریں اور خود دیکھیں کہ کس طرح قیمتی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرکے انہیں گلنےسڑنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔

Advertisement

جب سکھر کے میونسپل کمشنر محمد علی شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ کارپوریشن کے پاس صفائی کے لیے گاڑیوں کی کمی ہے اور انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن انہوں نے گودام میں ناکارہ گاڑیوں پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو سکھر میں ان کی پوسٹنگ سے پہلے تھا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
روسی صدر نے وزیر دفاع کو برطرف کر دیا
پاک امریکہ انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ، مشترکہ اعلامیہ جاری
شیر افضل مروت صاحب نے مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ دیا اور پارٹی کا اثاثہ ہیں، علی محمد خان
لاہور ہائی کورٹ میں 800 مقدمات کے فیصلے ہوئے، اعلامیہ
یاسمین راشد کا جیل سے چیف جسٹس پاکستان کے نام خط
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین توڑا ان پر بھی آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، خواجہ آصف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر