
سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع دے دی،عدالت نے حکومت کو 6 میں قانون سازی کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی توسیع اور جنرل (ر) راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے متعلق دستاویزات بھی طلب کیں۔
سپریم کورٹ میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس کی سماعت آج پھرہوئی۔
سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کی۔
گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ایسی غلطیاں کی گئیں کہ ہمیں تقرری کوکالعدم قراردیناہوگا، سمری میں دوبارہ تعیناتی،تقرری،توسیع کانوٹیفکیشن جاری کیا،اب بھی وقت ہے دیکھ لیں، حکومت کل تک اس معاملے کا حل نکالے، پھر ذمہ داری ہم پر آ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق فروغ نسیم جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اور اٹارنی جنرل انورمنصور حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار ریاض حنیف راہی اور پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری بھی موجود تھے۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی نئی سمری پیش کی،سپریم کورٹ نے حکومت کی نئی سمری پر بھی اعتراضات اٹھا دئیے۔
بنچ نے ریمارکس دیے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق حکومت کا سارا کیس رول 255 کے گرد گھوم رہا ہے لیکن جس آرٹیکل میں ترمیم کی گئی وہ آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے موقف اپنایا کہ منگل کے عدالتی حکم میں بعض غلطیاں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی غلطیاں دور کر دی گئی ہیں۔ عدالت نے حکومتی دستاویزات کو دیکھ کر ہی حکم دیا تھا۔
دوران سماعت انور منصور نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نےجنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت کم کرکے دوبارہ تعینات کیا،روایات برطانوی آئین سے اخذ کی گئی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب آئین موجود ہے تو روایات کی کیا ضرورت ہے، کوئی نہیں چاہتا آرمی کمانڈ کے بغیر رہے، وزارت قانون کی پوری کوشش ہے کہ آرمی کو بغیر کمانڈ رکھا جائے، ایسے تو اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی بھی نہیں ہوتی،آرمی چیف کے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو کل صدر اور وزیراعظم کے ساتھ ہوگا، نوٹیفکیشن جاری کرنے والوں کی ڈگریاں چیک کرائیں۔
وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیمنظوری سے دی
عدالت عظمیٰ نے نئی حکومتی سمری پر بھی اعتراضات اٹھائے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل دو سو تینتالیس کے تحت توسیع نہیں، نئی تقرری ہوتی ہے، آپ جس شق میں ترمیم کرکے آئے ہیں وہ آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں، نوٹیفکیشن جاری کرنے والوں کی ڈگریاں چیک کروائیں۔
واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان نےآرمی چیف کی مدت ملازمت میں3سال کی توسیع کانوٹیفکیشن19اگست کوجاری کیاتھا، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس
وزیر اعظم نے جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ملک کی مشرقی سرحد کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر کیا، فیصلہ کرتے ہوئے بدلتی ہوئی علاقائی صورت حال، خصوصاً افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظرمیں کیا گیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی دوبارہ تقرری کے نوٹیفکیشن پر دستخط کر دیے تھے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت پاک فوج کے آرمی چیف ہیں، سابقہ وزیر اعظم نواز شریف نے انھیں 29 نومبر 2016 کو پاکستان کا 16 واں سپہ سالار مقرر کیا تھا اور ان کی مدت ملازمت 29 نومبر 2019 کو ختم ہونا تھی، تاہم اب وہ مزید 3 سال آرمی چیف کے عہدے پر رہیں گے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے حال ہی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، وہ وکیل کی حیثیت سےجنرل باجوہ کاکیس لڑیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News