لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب حلف برداری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب حلف برداری سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت جان بوجھ کر عدالت عالیہ کے فیصلے پر عمل نہیں کر رہے، ایسا کرکے آئین کو پامال کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ صدرِ مملکت کیوں حلف نہیں لے پا رہے؟
سرکاری وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ صدر نے عدالتی حکم موصول ہوتے ہی وزیر اعظم سے معاونت مانگی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیاکہ عدالتی حکم میں ہدایات صدر پاکستان کے لیے تھیں، کیا عدالتی حکم کے بعد وزیر سے معاونت لینا ضروری تھا ؟
جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ صدر نے قانون کے تحت وزیر اعظم سے تجویز مانگی ، صدر آئین کے تحت ہی تمام اقدامات کریں گے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی اسپیکر کوئی گلی محلے کا آدمی نہیں تھا، ڈپٹی اسپیکر پریزائڈنگ افسر تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ یہ معاملہ بڑے تحمل سے کرنا چاہئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تحمل سے کر کے ہی اسمبلی میں معاملہ بھیجا تھا، وہاں ہائیکورٹ کے آرڈر کا جو حشر کیا وہ سب کے سامنے ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ آئین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے پچھلے 20، 25 دن سے ؟ یہ بتا دیں صوبہ وزیر اعلی کے بغیر رہ سکتا ہے؟
دوران سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت نے کہا کہ میرے پاس ابھی بھی 15 دن ہیں،کیونکہ ان کے ایڈوائزر وہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت پہلے سو رہے تھے اس عدالت نے صدر کو جگایا ہے، عدالت نے صدر کو یاد کروایا ہے کہ آپ ریاست کے سربراہ ہیں، شائد انہیں سمجھ نہیں آئی۔
عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News