Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

بلدیاتی انتخابات میں تاخیر، 30 سے زائد امیدوار انتقال کر گئے

Now Reading:

بلدیاتی انتخابات میں تاخیر، 30 سے زائد امیدوار انتقال کر گئے
انتخابات

سندھ کے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات میں طویل تاخیر کے درمیان، انتخابات کے انعقاد کے انتظار میں 30 سے ​​زائد امیدوار انتقال کرگئے ہیں۔

اس حوالے سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بار بار ملتوی ہونے کے دوران گزشتہ سال کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے 33 امیدوار انتقال کرگئے جس کے باعث 45 حلقوں میں پولنگ بعد میں ہوگی۔

 

دریں اثناء، کراچی اور حیدر آباد الیکٹورل ڈویژن کے 16 اضلاع میں مختلف نشستوں کے لیے مقابلہ کرنے والے 19,867 امیدواروں میں سے 704 بلامقابلہ یونین کمیٹیوں، ٹاؤن کونسلز اور ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبران منتخب ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی بلدیاتی انتخابات، پی ٹی آئی کا بھرپور سیاسی قوت سے میدان میں اترنے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی ڈویژن سے 16 جاں بحق ہونے والے امیدواروں میں سے نصف نے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اور باقی امیدوار الیکشن لڑ رہے تھے۔

سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ ملیر میں ایک جنرل ممبر کا امیدوار انتقال کر گیا، ڈسٹرکٹ کورنگی میں ایک ایک چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کا امیدوار انتقال کر گیا، جبکہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں دو جنرل ممبر امیدوار انتقال کر گئے۔

Advertisement

علاوہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں چیئرمین کا ایک امیدوار انتقال کر گیا اور ضلع وسطی اور مغربی اضلاع میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے چار امیدوار انتقال کر گئے جبکہ ضلع کیماڑی میں ایک چیئرمین اور چار جنرل ممبر کے امیدوار انتقال کر گئے۔ حیدرآباد ڈویژن میں سترہ دیگر امیدوار انتقال کر گئے۔

ای سی پی نے سندھ حکومت کو بتایا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 24 جولائی 2022 کو ہوگا، لیکن  صوبے میں طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے انہیں ملتوی کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے

الیکٹورل باڈی نے 28 اگست کو ایل جی انتخابات کا شیڈول ری شیڈول کیا، لیکن اسی وجہ سے انہیں دوبارہ ملتوی کر دیا گیا۔ کمیشن نے کہا تھا کہ زیادہ تر پولنگ اسٹیشنوں کو ووٹرز کے لیے ناقابل رسائی بنا دیا گیا تھا۔

18 اکتوبر کو ای سی پی نے 23 اکتوبر کو انتخابات کا شیڈول ری شیڈول کیا، لیکن صوبائی حکومت نے انہیں تین ماہ کے لیے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ اس نے سیلاب زدہ علاقوں میں پولیس تعینات کر رکھی تھی، جس کی وجہ سے وہ پولنگ اسٹیشنوں کو مطلوبہ سطح کی سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر تھی۔

بار بار کی تاخیر کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس نے 15 نومبر کو ای سی پی کو 15 دن میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت کی۔ 22 نومبر کو ای سی پی نے نئی تاریخ کے طور پر 15 جنوری کا اعلان کیا۔

Advertisement

کراچی کے سات اضلاع اور حیدرآباد کے نو اضلاع میں انتخابات سے قبل ای سی پی نے ان امیدواروں کا ڈیٹا جاری کر دیا ہے جنہوں نے اپنی نشستیں بلامقابلہ جیتی تھیں۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی کے ملیر، ایسٹ اور کیماڑی اضلاع میں پانچ جنرل ممبر اور ایک چیئرمین کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی، جبکہ بقیہ نے حیدر آباد کے نو اضلاع میں جنرل ممبر، ٹاؤن کونسلر اور ڈسٹرکٹ ممبر سمیت مختلف نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ہارجیت کھیل کا حصہ ہے، قومی ہاکی ٹیم نے پوری قوم کےدل جیت لیے، وزیراعظم
علی امین گنڈاپورنے بہت بدمعاشی کرلی اب مزیدنہیں کرنے دیں گے، فیصل کریم کنڈی
آصفہ بھٹوکو ڈرون سے زخمی ہونے کی وجہ سے شیخ زیداسپتال لایا گیا، یوسف رضا گیلانی
ہدف پورا کرنے کیلئے گندم کا ایک ایک دانا خریدیں گے، راناتنویرحسین
برطانیہ اور یورپ جانے والے پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری
سندھ میں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں اور ٹیکس دہندگان کے خلاف مہم شروع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر