مشعال ملک نے کہا ہے کہ کشمیر میں مظالم ناقابل بیان ہیں۔
حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ کشمیر میں مظالم ناقابل بیان ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پاکستان نیشنل کونسل فار أرٹس میں کشمیر کی حالت زار پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں خصوصی طور پر ایک اسٹیج ڈرامہ پیش کیا گیا جس میں بھارتی قابض افواج کے کشمیریوں پر مظالم کی عکاسی کی گئی۔
اس موقع پر مہمان خصوصی حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ کشمیر میں مظالم ناقابل بیان ہیں بالخصوص خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے، فنون لطیفہ کے زریعہ کشمیر کی صورتحال کی عکاسی دیکھنے والوں پر زیادہ اثر کرتی ہے۔
تقریب میں یاسین ملک کی بیٹی نے اس امید کا اظہار کیا کہ بابا جلد آئیں گے
خصوصی اسٹیج ڈرامے کے بعد فنکاروں اور گلوکاروں نے کشمیری موسیقی اور سازوں سے ساز بکھیر دئیے جس کو دیکھنے والوں نے خوب سراہا۔
اس سے قبل حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ گزشتہ30 سالوں سے پاکستانی قوم اظہار یکجہتی کا دن منا رہی ہےاورگزشتہ 75 سالوں سے بھارتی فوج کشمیریوں پر ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہےاورآج تک لاکھوں کشمیری تحریک آزادی کے لیے اپنی جان کا نظرانہ پیش کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں حق خودارادیت دیا جائے۔
مشعال ملک نے مزید کہا کہ میں ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کی شکر گزار ہوں کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اورہرسال پاکستانی عوام کی جانب سے ایک مضبوط پیغام دنیا کو دیا جاتا ہے۔
حریت رہنما مشعال ملک نے مزید کہا کہ کب تک ہم یہ دن منائیں گے کشمیریوں کو اب آزادی ملنی چاہیےمیری دنیا سے اپیل ہے کہ بین الاقوامی عدالت میں بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگا ۔
یہ بھی پڑھیں: 5 فروری، کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کا دن
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
پاکستان میں سب سے پہلے کشمیر سے یکجہتی کا دن 5 فروری کو 1991 سے ہر سال منایا جاتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث اس دن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے پاکستان کے طول و عرض میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے پلوں پر انسانی حقوق کی زنجیریں بھی بنائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم اور صدر مملکت کا یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پیغام
اس کے علاوہ کوہالہ پل میں تقریب میں چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان حکومت کے نمائندے شریک ہوئے جبکہ اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے بھی پارلیمنٹ ہاؤس تک یکجہتی کشمیر ریلی نکالی گئی۔
تاہم کم لوگ ہی یہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں اس دن کو منانے کی شروعات کب اور کیسے ہوئی اور کس شخصیت نے سب سے پہلے ریاستی سطح پر اس دن کو منانے کا مطالبہ پیش کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News