کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی نتائج جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ممبر سندھ نثار درانی کی زیر صدارت چار رکنی کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں سے متعلق جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت کی۔
صوبائی وزیر سندھ سعید غنیم آر اوز اور ڈی آر اوز الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں جماعت اسلامی نے فارم 11 کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا۔
ممبر اکرام اللہ خان اور وکیل جماعت اسلامی کے دلائل
سماعت کے دوران ممبر اکرام اللہ خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سعید غنی صاحب کو ٹی وی پر تو روز دیکھتے ہیں، آج الیکشن کمیشن دیکھ کر خوشی ہوئی۔
ممبر اکرام اللہ خان نے جماعت اسلامی کے وکیل سے سوال کیا کہ شواہد دیکھے بغیر بد انتظامی کے الزامات لگائے گئے، کیا یہ معاملہ الیکشن ٹریبونل میں نہیں جانا چاہیے؟ اس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جمع تفریق سے معاملہ حل ہوسکتا ہے۔
دوران سماعت ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیسے ٹرائل کرسکتا ہے۔
دوسری جانب ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ کیا کسی ایک یو سی کے فارم 11 کا ٹیسٹ ٹرائل کیا جاسکتا ہے؟ اس پر وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے پریذائیڈنگ آفیسرز کے تصدیق شدہ فارم 11 جمع کرائے، پریذائیڈنگ آفیسرز نے ٹیمپرنگ سے نتائج تبدیل کیے۔
ممبر اکرام اللہ خان نے مزید کہا کہ الیکشن کے دوران گڑ بڑ ہوتو تو سیکشن 9 لگ سکتا ہے، پولنگ کے بعد کی شکایات پر سیکشن 4 کے تحت کاروائی ہوسکتی ہے۔
وکیل پیپلز پارٹی کے دلائل
سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ حکم کے مطابق حتمی نتائج مرتب کرے، دو ہفتوں بعد بھی بلدیاتی انتخابات کے حتمی نتائج جاری نہیں ہوسکے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نے کہا کہ ایک سماعت کا خرچہ 50 لاکھ سے زائد ہے، اس پر ممبر نثار درانی نے کہا کہ الیکشن مہم پر کروڑوں خرچ ہوتے ہیں۔
وکیل پیپلز پارٹی نے کہا کہ فارم 11 کی تحقیقات الیکشن ٹریبونل سے کرائی جائیں، اس پر ممبر نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شفافیت یقینی بنانے کیلئے نتائج روکے۔
دوسری جانب ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ ایک یو سی کھول لیں تو پتہ چل جائے گا کہ دھاندلی ہوئی یا نہیں۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن حتمی نتائج جاری کرے تاکہ مئیر کا انتخاب ہوسکے، تحقیقات بعد میں بھی کی جاسکتی ہیں۔
ممبر نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن دھاندلی پر سوموٹو نوٹس لیکر کارروائی کر سکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ 6 یوسیز میں کسی امیدوار کے نتائج چیلنج نہیں کیے، الیکشن تنازعات کی شکایت صرف امیدوار دائر کرسکتا ہے، بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن کا اختیار کم ہوتا ہے۔
ممبر نثار درانی نے پیپلز پارٹی کے وکیل کو کہا کہ آپ کو جو اعتراضات ہیں تحتیری طور پر جمع کرائیں، ہم نے فیصلہ کیا اس کیس کو سنیں گے تو بات ختم۔
بعدازاں ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ نتائج پر سٹے کو التواء میں نہیں ڈال سکتے، اگلی تاریخ پر تمام فریقین دلائل مکمل کریں۔
وکیل پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس کیس کو التواء میں نہ ڈالے، درخواست گزار اس کیس میں متاثرہ فریق نہیں ہیں، نتائج مرتب کرنے کے دوران اعتراضات دور کیے جاسکتے ہیں۔
اس موقع پر تمام آر اوز نے انتخابات سے متعلق ریکارڈ الیکشن کمیشن جمع کرادیا۔ ممبر نثار درانی نے کہا کہ جن ڈی آر اوز کی ضرورت ہوئی ان کو آئندہ سماعت پر بلا لیں گے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل کی نتائج جاری کرنے کی استدعا مسترد
سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کے وکیل نے حتمی نتائج مرتب کر کے جاری کرنے کی استدعا کردی۔
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے وکیل کی نتائج جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن جب تک مطمئن نہیں ہوگا نتائج مرتب نہیں ہوں گے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News