فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک ( فافن ) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) کو حقلہ بندیوں کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے تجاویز پیش کردی ہیں۔
فافن کی جانب سے الیکشن کمیشن کو انتخابی حلقوں کے حوالے سے اہم تجاویز دی گئی ہیں جس کے مطابق الیکشن رولز 2017 کے سیکشن 12 اور 13 میں ضروری ترامیم کی جائیں۔
حلقہ بندیوں کے جامع اعتراضات سماعت کے مرحلے تک پہنچیں اور حلقہ بندیوں سے متعلق سماعتيں اسلام آباد کے بجائے صوبوں میں ہونی چاہئیں، کسی اسمبلی کے حلقوں کے درمیان آبادی کا فرق 10 فیصد سے زیادہ بڑھنے نہ پائے۔
فافن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ حلقہ بندیوں کے دوران یکساں آبادی والے انتخابی حلقوں کی تشکیل یقینی بنائی جائے۔
فافن کے مطابق گزشتہ حلقہ بندی میں قومی اسمبلی کے 82 اور صوبائی اسمبلیوں کے 88 حلقوں میں 10 فیصد سے زائد آبادی کا فرق تھا، سب سے بڑا حلقہ این اے 39 بنوں 12 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل تھا جبکہ سب سے چھوٹا حلقہ ٹانک تقریبا سوا 4 لاکھ آبادی کے ساتھ اس سے 3گنا چھوٹا تھا۔
فافن کے مطابق گزشتہ حلقہ بندی میں قومی اسمبلی والے حلقوں میں سے 34 حلقے پنجاب، 22 خیبرپختونخوا، 23 سندھ 3 تین بلوچستان میں تھے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News