پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ م نواز شریف کو اخلاقاً وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار نہیں بننا چاہیے۔
خورشید شاہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ لاہور سے نواز شریف کے انتخاب پر کئی سوالیہ نشان ہیں، یہ تاثر عام ہے کہ نواز شریف کو جتوایا گیا ہے، بطور سیاسی ورکر میری یہ رائے ہے کہ ہمیں کسی کے مینڈیٹ پر ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی اور جماعت کے منتخب ممبر کو اپنے ساتھ شامل نہیں کرے گی، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ممبران اسمبلی کو نہیں توڑنا چاہیے، اصل مینڈیٹ ان ممبروں کے پاس نہیں بلکہ عوام کے ہاتھ میں ہے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کو بھی تعداد کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیے، ن لیگ کو اپنے بیانیے ووٹ کو عزت دو کا پاس رکھنا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے عہدے کیلئے شہباز شریف یا ایاز صادق بھی متبادل امیدوار ہو سکتے ہیں، یہ بات جمہوریت کی روح کے خلاف ہے کہ ہم وزیر اعظم کے عہدے کی مدت کو آپس میں تقسیم کر لیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوریت اور ریاست کے استحکام کیلئے ضروری ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کو نہ چھیڑا جائے، کسی کے مینڈیٹ سے کھیلنا عوام کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فرض ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو پابند کرے کہ وہ فارم 45 کے مطابق 15 دن میں فیصلے کرے، ابھی تو الزام الیکشن کمیشن پر ہے لیکن اگر الیکشن ٹربیونلز میں گڑبڑ ہوئی تو پھر ذمہ دار جوڈیشری ہوگی۔
پی پی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سپورٹ سے منتخب اراکین کو جلد یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ انہیں کس پارٹی میں شمولیت اختیار کرنی ہے، پیپلز پارٹی اپنے فیصلے مسلط نہیں کرے گی بلکہ ریاست کے مفاد کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھے گی۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین نے بہترین فیصلہ کیا ہے میں انہیں اس فیصلے پر شاباش دیتا ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News