سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو دیے گئے بیان میں دھرنے سے متعلق نیا انکشاف کیا ہے۔
احسن اقبال نے دھرنا کمیشن کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ میجر جنرل ڈی جی (سی) فیض حمید نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے اور ڈی جی سی مذاکرات کے بعد طے شدہ معاہدے کا متن لے کر آئے۔
سابق وزیر داخلہ نے کمیشن کو دیے گئے بیان میں کہا کہ طے شدہ معاہدے کے متن میں وزیر قانون کے استعفے پر اتفاق کیا گیا تھا، معاہدے کے متن پر میجر جنرل فیض حمید کا نام بھی درج تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی سی نے معاہدے کا متن وزیر اعظم سے شیئر کیا، وزیراعظم نے اس معاہدے میں وزیر کے استعفے اور فوجی افسر کے نام کی مخالفت کی۔
احسن اقبال نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بتایا گیا ہے کہ معاہدہ ہو چکا ہے اب اس سے پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔
جنرل فیض حمید کیخلاف انکوائری کمیٹی
دوسری جانب پاک فوج نے خود احتسابی پر عمل کرتے ہوئے جنرل فیض حمید کے خلاف انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔
افواجِ پاکستان نے ٹاپ سٹی معاملے پر جنرل فیض حمید کے خلاف سنگین الزامات پر انکوائری کمیٹی بنائی جس کی سربراہی ایک میجر جنرل کریں گے، یہ انکوائری کمیٹی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر بنائی ہے۔
لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف انکوائری کمیٹی اعلیٰ عدلیہ اور وزارت دفاع کے احکامات کی روشنی میں قائم کی گئی ہے۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے نجی ہائوسنگ سوسائٹی بارے معاملات کی اعلی عدلیہ سماعت کرچکی ہے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر ٹاپ سٹی ہائوسنگ سوسائٹی کے حوالے سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔
انکوائری کمیٹی الزامات کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کرے گی، الزامات ثابت ہونے پر کمیٹی سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف سفارشات پیش کرے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News