Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

مظفرآباد اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

زلزلے کے جھٹکوں سے کسی قسم کے جانی اور مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

مظفرآباد کے علاوہ وادی نیلم میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4 اعشاریہ 2 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی زیرِ زمین گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔

زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔

زلزلے کے جھٹکوں سے کسی قسم کے جانی اور مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں؟

ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔

زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔

زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔

مزید پڑھیں: گوادر اور تربت میں زلزلے کے جھٹکے

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آجائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔

زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے۔

دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے۔

ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں