ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہم حق پر ہیں، حق پر کھڑے رہیں گے اور دشمنوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔
پاک فوج کی ساکھ اور ریاستی اداروں پر ملک دشمن بیانیے کے خلاف پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا غیر متزلزل مؤقف سامنے آگیا ہے۔
انہوں نے اپنے مؤقف میں کہا کہ ایک شخص مسلسل ریاستی اداروں، خصوصاً پاکستان کی فوج کے خلاف اشتعال انگیز بیانیہ بنا کر دشمن قوتوں کے مفاد میں پروپیگنڈا چلارہا ہے، اُس کی گفتگو میں فرسٹریشن، اشتعال اور ذاتی نفرت واضح ہے، جو اس کے ذہنی رویے اور غیر ذمہ دارانہ سیاست کو ظاہر کرتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ وہ بار بار ملک دشمن کردار شیخ مجیب الرحمان کو مثال بنا کر اس کے افکار کو فروغ دیتا رہا، جو اس کے اصل نظریاتی جھکاؤ کو بے نقاب کرتا ہے، اُس کے بیانیے کا مرکز و محور صرف فوج کو نشانہ بنانا، اس کی قیادت کو متنازع بنانا اور ریاستی ڈھانچے میں دراڑ ڈالنا ہے، اُس کے پاس ایک صوبے کی حکومت ہے مگر اپنی گورننس اور کارکردگی پر بات کرنے کی بجائے فوج پر مستقل حملے کرنا اس کی سیاسی حکمت عملی بن چکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اُس نے کھلے عام remittances روکنے، آئی ایم ایف کو پاکستان سے معاہدہ نہ کرنے کے خطوط لکھنے اور ملک کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی، عوام کو سول نافرمانی پر اکسایا، بجلی کے بل نہ دینے کا کہا اور ملک میں انتشار ابھارنے کی کوشش کی، جو قومی سلامتی کے خلاف سنگین اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اُس نے اپنی سیاست کو مضبوط کرنے کے لیے فوجی واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا اور ہر قومی ایشو میں فوج کو گھسیٹنے کی کوشش کی، اُس نے فوج اور قیادت کو کمزور دکھانے کے لیے جھوٹ پھیلایا کہ فوج جنگ نہیں لڑ سکتی، صرف سیاست کرتی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 6 اور 7 مئی کو جب ہندوستان نے مساجد، مدارس، خواتین اور بچوں پر حملے کیے، تو فوج نے لڑ کر جواب دیا، ڈٹ کر کھڑی رہی، یہی وہ سچ ہے جسے وہ جھٹلاتا ہے، اگر اُس کی ذہنی منطق چلائی جائے تو اس کے مطابق اُس رات فوج لڑتی ہی نہ، حالانکہ فوج نے لڑ کر دکھایا اور دنیا نے تسلیم کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اُس نے تاریخی اور فیصلہ کن اقدامات کو متنازع بنانے کی کوشش کی جبکہ انہی فیصلوں نے خوارج اور دشمن قوتوں کا بیانیہ توڑا، اُس نے فوج کی قیادت کو ٹارگٹ کر کے نفرت اور تقسیم پیدا کرنے کی منظم مہم چلائی، جو دشمن کے بیانیے سے مکمل مطابقت رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایک ذہنی مریض کا بیانیہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
انکا کہنا تھا کہ اُس کی سیاسی بقا کا مرکز صرف فوج پر الزام لگانا ہے، کیونکہ اس کے پاس کوئی قومی وژن، کارکردگی یا حکومت چلانے کی مثال موجود نہیں، وہ عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کا خواب دیکھتا ہے جبکہ فوج اسی عوام میں سے آتی ہے، متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے گھرانوں سے، فوج میں افسر اور جوان ایک ساتھ لڑتے ایک ساتھ شہید ہوتے اور ایک ساتھ جنازے اٹھاتے ہیں یہ یکجہتی اس کی سیاسی سازشوں سے نہیں ٹوٹ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ وہ بیرونی قوتوں، خصوصاً ہندوستان کے پروپیگنڈا نکات، زبان اور انداز کو استعمال کر کے پاکستان میں غیر یقینی اور انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے، اس کا بیانیہ ان عناصر کے بیانیے سے ملتا ہے جو پاکستان کو کمزور، تقسیم اور غیر مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔
احمد شریف چوہدری کے مطابق فوج نے کبھی کسی سیاسی شخص یا جماعت کو اس طرح نشانہ نہیں بنایا، جتنی وضاحت آج اس کے بارے میں کرنا پڑی، کیونکہ معاملہ قومی سلامتی کا ہے، اس کے پھیلائے گئے پروپیگنڈا نے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو فائدہ پہنچایا اور پاکستان کی عالمی ساکھ کو نشانہ بنایا، اُس نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے پاکستان کے اداروں، ریاستی ڈھانچے اور قومی وحدت کو نشانے پر رکھا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ معاملہ محض سیاست کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فوج ایک مضبوط، متحد اور منظم ادارہ ہے، ہم نے ریاست کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، ہم کھڑے ہیں، کھڑے رہیں گے، کہیں نہیں جا رہے، دشمن کے ساتھ سہولت کاری کرنے والے، چاہے اندر ہوں یا باہر، فوج کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتے، پاکستان کی فوج اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ فوج کھڑی ہے، ریاست کے تحفظ کی قسم کھائی ہے اور کہیں نہیں جارہی، ہم حق پر ہیں، حق پر کھڑے رہیں گے اور دشمنوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔




















