کے ای ہولڈنگز لمیٹڈ نے الجمیع ہولڈنگ کمپنی کی جانب سے 24 نومبر 2025 کے خط میں عائد کیے گئے تمام الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الزامات میں کوئی صداقت نہیں اور تمام قانونی معاملات کے شواہد متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کر دیے گئے ہیں۔
کے ای ہولڈنگز نے اپنے پہلے خط 21 نومبر 2025 کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کمپنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو اصل صورتِ حال، جاری قانونی پیش رفت اور ریکارڈ کی درستی سے مسلسل آگاہ رکھنا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔
یہ خط ڈائریکٹر کیسی میکڈونلڈ کی جانب سے کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید اور پی ایس ایکس چیئرپرسن شمشاد اختر کو ای میل کے ذریعے ارسال کیا گیا، جس کے ساتھ متعدد عدالتی فیصلوں کی نقول بھی منسلک تھیں۔
سیج وینچر گروپ ہی قانونی مالک، کے ای ہولڈنگز
خط میں واضح کیا گیا کہ سیج وینچر گروپ لمیٹڈ، جس کے مالک شہریار چشتی ہیں، کے الیکٹرک میں بالواسطہ قانونی ملکیت کے جائز حق دار ہیں۔ کمپنی کے مطابق یہ حصص سابق سرمایہ کاروں سے ’’قانونی اور آزادانہ تجارتی لین دین‘‘ کے ذریعے حاصل کیے گئے۔
مزید بتایا گیا کہ سیج وینچر گروپ نے کے ای ہولڈنگز کا واحد ووٹنگ شیئر اور انفرااسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپیٹل فنڈ میں اکثریتی حصہ اکتوبر 2022 میں کیمین آئی لینڈز میں عدالت کی نگرانی میں ہونے والی فروخت کے ذریعے حاصل کیا۔
عدالتی فیصلے الجمیع ہولڈنگ کمپنی کے خلاف
کے ای ہولڈنگز نے مؤقف اختیار کیا کہ الجمیع ہولڈنگ کمپنی اور نیشنل انفرااسٹرکچر گروپ نے سندھ ہائی کورٹ سے یکطرفہ طور پر حکمِ امتناع حاصل کیا، تاہم یہ حکم بعد میں کیمین آئی لینڈز کی گرینڈ کورٹ اور اپیل کورٹ نے مسترد کر دیا۔
اپیل کورٹ نے 5 دسمبر 2025 کو سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر ختم کرکے الجمیع گروپ کو کارروائی واپس لینے کا پابند قرار دیا۔
کے ای اب اسٹے آرڈرز کی کمپنی بن چکی ہے، ذرائع
قانونی ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک اپنی توانائیاں قانونی جنگوں اور پی آر مہم پر صرف کر رہی ہے، جبکہ بنیادی ذمہ داری عوام کو سستی، قابلِ اعتماد اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنا پس منظر میں چلی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کبھی بورڈ کے خلاف اسٹے، کبھی سی ای او کے تقرر پر، کبھی پی ایس ایکس، کبھی نیپرا اور کبھی شریک مالکان کے خلاف اسٹے آرڈرز کے ای کی اکثر توانائیاں عدالتوں میں صرف ہو رہی ہیں، جس سے مجموعی کارکردگی اور صارفین کی شکایات شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
بجلی کے شعبے میں غیر یقینی صورتحال برقرار
مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق کے الیکٹرک میں ملکیت، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے تنازع اور درجنوں قانونی کیسز نے نہ صرف کمپنی کے نظم و نسق کو متاثر کیا ہے بلکہ کراچی میں سستی اور مستحکم بجلی کی فراہمی پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
کے ای ہولڈنگز نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ تمام معاملات حقائق کی روشنی میں متعلقہ اداروں کے سامنے لاتے رہیں گے

















