سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے ای چالان کے مسئلے کے حل اور نظام کی بہتری کے لیے ایک جامع کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیر داخلہ نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی کے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سجاول میں بزرگ شہری سے پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی اور جس نے بھی زیادتی کی ہے، اس کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عوامی شکایات اور انسانی حقوق کے معاملات پر حکومت سندھ کا مؤقف واضح ہے کہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق جوابدہ بنایا جائے گا۔
ای چالان سسٹم سے متعلق اپوزیشن لیڈر کے اعتراضات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ای چالان کے مسئلے کے حل اور نظام کی بہتری کے لیے ایک جامع کمیٹی قائم کی جا رہی ہے، جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر آگے بڑھے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ای چالان کا نظام حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع میں بھی مرحلہ وار شروع کیا جارہا ہے تاکہ ٹریفک کے نظم و نسق کو جدید خطوط پر استوار کیا جاسکے۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد چالان کے ذریعے جرمانے بڑھانا نہیں بلکہ ٹریفک شعور اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ کمیٹی میں ایم کیو ایم کی جانب سے علی خورشیدی، طٰہ احمد، افتخار عالم اور محمد شبیر قریشی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے آصف خان، سعدیہ جاوید اور فاروق اعوان شامل ہوں گے اور وہ خود اس کمیٹی کی صدارت کریں گے، تاہم سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن آج ہی جاری کیا جائے۔
وزیر داخلہ نے پیر کے روز کمیٹی کا پہلا اجلاس بلایا لیا، جس میں ای چالان کے معاملات، عوامی شکایات، نظام کی شفافیت اور جرمانوں کے تعین پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ اگر جرمانے کی رقم میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہوئی تو حکومت اس سلسلے میں ترمیم بھی لائے گی کیونکہ عوام کی سہولت اور انصاف حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے ٹریفک حادثات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ایک افسوسناک حادثے میں ایک معصوم بچہ جان کی بازی ہار گیا، جو ٹریفک نظام میں بہتری کی شدید ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔
ضیاء الحسن لنجار نے مزید کہا کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد، ای چالان سسٹم کی شفافیت اور ٹریفک پولیس کی کارکردگی میں بہتری کے ذریعے ایسے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

















