Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

پاکستان میں صارف کا اعتماد: سال بہ سال بہتری، مگر چیلنجز برقرار

صارف کے اعتماد کا اشاریہ 86.4 تک پہنچ چکا ہے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 72.9 تھا

پاکستان میں صارف کے اعتماد کے اشاریے میں سال بہ سال نمایاں بہتری دیکھی جارہی ہے، تاہم مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل اب بھی عوام کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

گیلپ پاکستان اور ڈی اینڈ بی پاکستان کے مشترکہ سروے کی رپورٹ کے مطابق، عوامی اعتماد میں حالیہ مہینوں میں ایک مثبت رجحان دیکھنے میں آیا ہے، مگر سہ ماہی بنیاد پر اشاریہ میں کمی  نوٹ کی گئی ہے۔

صارف کے اعتماد میں سالانہ بہتری

صارف کے اعتماد کا اشاریہ 86.4 تک پہنچ چکا ہے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 72.9 تھا۔ یہ 13.5 پوائنٹس کی بہتری عوامی اعتماد میں ایک مثبت تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام حالیہ معاشی چیلنجز کے باوجود آنے والے وقت کے بارے میں پر امید ہیں۔

موجودہ حالات کا اشاریہ 74.7 پر موجود ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ عوام ابھی بھی مختلف معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تاہم یہ اشاریہ بتاتا ہے کہ موجودہ حالات کی نسبت مستقبل میں بہتری کی توقعات ہیں جہاں مشکلات کی موجودگی کے باوجود اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

مستقبل کے بارے میں محتاط رویہ

مستقبل کے اشاریے نے 98.2 تک پہنچنے کی ایک مثبت پیش گوئی کی ہے مگر عوام کا اعتماد ابھی بھی کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ مستقبل کے بارے میں تو امید رکھتے ہیں لیکن وہ مکمل طور پر غیر یقینی صورتحال کو نظرانداز نہیں کر رہے۔

گیلپ پاکستان کا کہنا ہے کہ 61.6 فیصد افراد اگلے چھ ماہ میں اپنی گھریلو مالی حالت میں بہتری یا کم از کم اسی حالت کو برقرار رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھریلو آمدن پر اعتماد مثبت رہا ہے، جہاں آمدن کا نیٹ انڈیکیٹر 108.1 تک پہنچا ہے۔ تقریباً 63 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ ان کی آمدن میں اضافہ یا ان کی یہی حالت برقرار رہے گی۔

مہنگائی اور قیمتوں کا دباؤ

مہنگائی پاکستانی عوام کے لیے تشویش کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ سروے میں 84.3 فیصد افراد نے کہا کہ روزمرہ اشیاء کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔ قیمتوں کے بارے میں نیٹ انڈیکیٹر 32.8 ہے، جو عوام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی علامت ہے۔ پالیسی سازوں کے لیے یہ ایک اہم اشارہ ہے کہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

بے روزگاری اور روزگار کے مواقع

بے روزگاری کا نیٹ انڈیکیٹر 69.1 ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سروے کے مطابق موجودہ بے روزگاری سے متعلق نیٹ انڈیکیٹر 56.5 ہے جس کا مطلب ہے کہ عوام فوری طور پر بے روزگاری کے حوالے سے بہتری چاہتے ہیں۔

گھریلو بچتوں کا مجموعی نیٹ انڈیکیٹر 81.3 ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ عوام کی بچت کی گنجائش محدود ہو چکی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشی دباؤ کے باعث لوگ مالی وسائل میں کمی کی وجہ سے بچت نہیں کر پارہے ہیں۔

شہری علاقوں میں اعتماد کی کمی

شہری علاقوں میں صارف کے اعتماد میں زیادہ کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ خاص طور پر مہنگائی اور روزگار کے مسائل شہری عوام کے لیے ایک بڑی تشویش کا باعث ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شہری طبقہ معیشت کے چیلنجز سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

30  سے 49 سال کے عمرکے صارف کے اعتماد میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے یہ طبقہ سب سے زیادہ معاشی دباؤ کو برداشت کر رہا ہے۔

اس عمر کے افراد ملک کے اقتصادی مسائل سے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں اور ان کے لیے معاشی استحکام کی اہمیت زیادہ ہے۔واضح رہے کہ اس سروے میں 2,132 افراد نے حصہ لیا اور اس کا مارجن آف ایرر 2.2 فیصد تھا جو عوامی رائے کا ایک معتبر اشاریہ فراہم کرتا ہے۔

یہ رپورٹ پاکستان کے اقتصادی اور سماجی ماحول میں اہم بصیرت اور مستقبل کی پالیسی سازی کے لیے ایک رہنمائی فراہم کرتی ہے۔