لاہور: پنجاب اسمبلی میں بھارت کی ریاست بہار میں مسلمان خاتون کے ساتھ پیش آنے والے شرمناک واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی۔
پنجاب اسمبلی میں قرارداد رکن پنجاب اسمبلی رانا محمد ارشد، راحیلہ خادم حسین اور فالبوس کرسٹوفر کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی بھرپور مذمت کرتا ہے، جہاں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اخلاقیات اور انسانیت کی تمام حدود عبور کرتے ہوئے ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر نصرت پروین کا حجاب زبردستی کھینچ کر اتار دیا۔
قرارداد کے مطابق یہ عمل انسانی وقار، مذہبی آزادی اور خواتین کے بنیادی حقوق کی کھلی توہین ہے اور کسی بھی مہذب اور جمہوری ریاست میں حکمرانوں کا ایسا طرز عمل قطعاً قابل قبول نہیں ہوسکتا۔
متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف موجود متعصبانہ، امتیازی اور آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کو فخر ہے کہ یہاں اقلیتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ان کے لیے مخصوص نشستیں موجود ہیں جب کہ ریاستی اداروں، سرکاری ملازمتوں اور قومی دھارے میں اقلیتوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ پاکستان اقلیتوں کے احترام اور مذہبی آزادی کی ایک واضح مثال ہے۔
قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا کہ اس کے برعکس بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف امتیازی، توہین آمیز اور غیر مہذب رویہ نہ صرف جمہوری اقدار کی نفی ہے بلکہ عالمی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔
قرارداد میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی اور ان کے انتہا پسند پیروکاروں کی نفرت پر مبنی سوچ بھارت میں اقلیتوں کے لیے عدم تحفظ، تعصب اور خوف کی فضا کو مزید گہرا کررہی ہے۔
ایوان نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے اس نوعیت کے واقعات کا فوری نوٹس لیں اور مذہبی آزادی، خواتین کے حقوق اور انسانی وقار کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔

















