اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سولر پینلز اور انورٹرز کی کوالٹی، ٹیسٹنگ اور امپورٹ پالیسی پر تفصیلی بحث ہوئی، جہاں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد مگسی نے اپنی ہی حکومت کی پری شپمنٹ پالیسی پر کھل کر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایا کہ وفاقی حکومت سولر پینلز کی ٹیسٹنگ کو لازمی قرار دینے پر غور کر رہی ہے۔ کوریا کے تعاون سے قائم کی جانے والی سولر پینل ٹیسٹنگ لیبارٹری کو جلد فعال کیا جائے گا جس کی تکمیل میں ڈیڑھ ماہ کا کام باقی ہے۔
سیکرٹری کے مطابق سولر پینلز کے کم از کم 46 مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور پاک کوریا لیب کو پاکستان نیشنل ایکریڈیشن کونسل سے رجسٹرڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگلے مرحلے میں سولر انورٹرز اور بیٹریز کی ٹیسٹنگ بھی شروع کی جائے گی۔
چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا نے کہا کہ سولر انورٹرز کی کوالٹی میں واضح فرق ہے اور ناقص سامان کی وجہ سے صارفین لٹ رہے ہیں، اس لیے سولر پینلز کے ساتھ انورٹرز کی چیکنگ بھی ناگزیر ہے۔
پری شپمنٹ پالیسی پر حکومتی اختلاف
وفاقی وزیر خالد مگسی نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ وزارت کی پالیسی بن رہی ہے لیکن بطور وفاقی وزیر انہیں اس کی مکمل تفصیلات کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی وزارت کی مشاورت کے بغیر بنائی گئی اور اس سے قبل کوئی جامع اسٹڈی بھی نہیں کی گئی۔
وزیر سائنس کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل باڈیز پری شپمنٹ ٹیسٹنگ کی منظوری نہیں دیں گی جب کہ اگر بغیر ٹیسٹ اجازت دی جائے تو سامان پاکستان پہنچنے کے بعد روکنا تاجروں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
سیکرٹری سائنس نے بھی بتایا کہ کئی کنٹینرز تین تین ماہ سے بندرگاہوں پر پڑے ہیں جو اب زہریلا مواد بن چکے ہیں اور اگر یہ مارکیٹ میں آئے تو خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل کی اصلاحات اور انکشافات
چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) انجینئر وسیم نذیر نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ای سی میں اسمارٹ اصلاحات کا آغاز کردیا گیا ہے، نادرا کے ساتھ ایم او یو کے بعد انجینئرز گھر بیٹھے آن لائن رجسٹریشن اور کارڈ حاصل کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 45 ہزار انجینئرز کے لیے جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورس شروع کیا گیا جن میں سے 15 ہزار انجینئرز کی تربیت مکمل ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ نوجوان انجینئرز کے لیے چھ ماہ کا پیڈ ٹریننگ پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جس میں ماہانہ 50 ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا۔
اجلاس میں وزیر سائنس خالد مگسی نے سابق سیکرٹری سائنس پر سنگین الزامات بھی عائد کیے اور کہا کہ ان کے ای آفس کا پاس ورڈ سابق سیکرٹری کے پاس تھا اور انہوں نے وزارت کے خلاف اقدامات کیے۔
اجلاس کے اختتام پر قائمہ کمیٹی نے سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریز کی ٹیسٹنگ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے عالمی معیار اور بہترین طریقہ کار اپنانے پر زور دیا تاکہ عوام کو ناقص اور خطرناک مصنوعات سے محفوظ رکھا جاسکے۔


















