Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ڈاکوؤں سے کہتا ہوں سرینڈرڈ کریں یا انجام کو پہنچیں، وزیر داخلہ سندھ

آئی جی سندھ نے کہا کہ وصی اللہ لاکھو کا نام بھتہ خوری کی وارداتوں میں سرِ فہرست ہے

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار  نے کہا ہے کہ سندھ پولیس نے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت شاندار اور فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب ڈاکوؤں کے پاس دو ہی راستے ہیں، یا تو سرینڈر کریں یا انجام تک پہنچیں۔

  وزیر داخلہ سندھ نے سکھر زون پولیس کی جانب سے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف کامیاب آپریشنز پر سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 15 دسمبر کو گھوٹکی کے بارڈر ایریا میں صادق آباد سے کوئٹہ جانے والی کوچ کے 14 مسافروں کو اغواء کیا گیا، جس پر پولیس نے فوری اور مؤثر کارروائی کی۔

ڈی آئی جی سکھر، ڈی آئی جی لاڑکانہ، ایس ایس پی گھوٹکی، ایس ایس پی خیرپور اور دیگر سینئر افسران کی قیادت میں پولیس پارٹی نے اغواء کاروں کا تعاقب کیا، جس میں دو ایس ایس پیز اور ایک ڈی ایس پی براہ راست فیلڈ میں موجود رہے۔

انہوں نے بتایا کہ اغواء کار مغویوں کو کچے کے راستے پنجاب کی حدود میں لے گئے تھے، تاہم سندھ پولیس نے رینجرز اور پنجاب حکومت کے مکمل تعاون سے مشترکہ آپریشن شروع کیا، جس کے نتیجے میں تمام مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔بدقسمتی سے ایک مغوی کو دورانِ اغواء دل کا دورہ پڑا، جس کی اگلے روز لاش ملی۔

وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے خفیہ ٹھکانوں کا خاتمہ کیا گیا، کئی خطرناک ڈاکو مارے گئے جن میں چھلو بکھرانی شامل ہے، جس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، جبکہ دیگر اہم ملزمان بھی انجام کو پہنچے، ڈاکوؤں کے قبضے سے جدید ہتھیار برآمد کر کے ضبط کر لیے گئے۔

انہوں نے سخت موسم کے باوجود پولیس، رینجرز اور دیگر اداروں کی مسلسل کارروائیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلیجنس بیورو اور دیگر اداروں کے تعاون سے یہ کامیابیاں ممکن ہوئیں۔

وزیر داخلہ سندھ نے ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ،ایس ایس پی انور کیتھران اور ڈی آئی جی لاڑکانہ سمیت تمام افسران اور جوانوں کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے اعلان کیا کہ سکھر،لاڑکانہ زونز پولیس میں شامل افسران و اہلکاروں کے لیے تعریفی اسناد،نقد انعامات اور سول ایوارڈز کی سفارش کی جائے گی،جبکہ ڈی آئی جی سکھر،ڈی آئی جی لاڑکانہ، ایس ایس پی گھوٹکی، ایس ایس پی خیرپور،ڈی ایس پی اوباڑو اور دیگر افسران کے لیے کیو پی ایم اور پی پی ایم کی سفارش کی جائیگی۔

وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ کچے سے نوگو ایریاز کا خاتمہ کردیا گیا ہے اور اب افسران ماضی کی طرح انتظار نہیں کرتے بلکہ فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکوؤں کو کبھی بھی سیاسی پشت پناہی حاصل نہیں رہی اور نہ ہی آئندہ ہوگی۔

کراچی میں بھتہ خوری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ وصی اللہ لاکھو، جمیل چھانگا، بہادر پی ایم ٹی اور گل شیر جاگیرانی سمیت پانچ بڑے نیٹ ورکس سرگرم تھے، جو بیرونِ ملک سے آپریٹ ہو رہے ہیں۔

ایس آئی یو کی کارروائیوں میں 32 کرمنلز گرفتار کیے گئے،جن میں 7 زخمی بھی ہوئے، جبکہ ایک ملزم مارا گیا اور متعدد سہولت کار قانون کی گرفت میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وصی اللہ لاکھو کے خلاف ریڈ وارنٹ انٹرپول کے ہیڈکوارٹر فرانس پہنچ چکا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کے قانونی تقاضے بھی تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔

وزیر داخلہ سندھ نے تاجروں سے اپیل کی کہ وہ پریس کانفرنس کے بجائے براہِ راست پولیس سے رجوع کریں، جس کے لیے تاجروں کا واٹس ایپ گروپ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔

آخر میں وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ“افسر چلے جاتے ہیں مگر ان کی لیگیسی باقی رہتی ہے،آئی جی سندھ غلام نبی میمن ایک مضبوط نظام چھوڑ کر جا رہے ہیں اور آنے والے آئی جی بھی اسی پالیسی کو فالو کریں گے، سندھ میں جرائم پیشہ عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ صوبے میں بھتہ خوری کے نیٹ ورکس کے خلاف قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بھرپور اور مؤثر کارروائیاں جاری ہیں، اور اس ضمن میں اہم قانونی مراحل تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ وصی اللہ لاکھو کا نام بھتہ خوری کی وارداتوں میں سرِ فہرست ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی گرفتاری کے لیے سنجیدہ اور مربوط حکمتِ عملی کے تحت کام کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وصی اللہ لاکھو کے خلاف ریڈ وارنٹ انٹرپول کے ہیڈ کوارٹر فرانس ایک ہفتہ قبل ارسال کیا جا چکا ہے جو بین الاقوامی قانونی کارروائی کا ایک اہم مرحلہ ہے۔

آئی جی سندھ کے مطابق احمد علی مگسی اور صنف کاٹھیاواڑی سے متعلق ضروری دستاویزات اور خطوط اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، جہاں سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے متعلقہ خطوط آگے روانہ کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ایک دو روز میں یہ خطوط مزید قانونی مراحل کے لیے متعلقہ فورمز تک پہنچا دیے جائیں گے۔آئی جی سندھ نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قانونی تقاضوں کے تحت دستاویزات کی تیاری اور تصدیق میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے، تاہم سندھ پولیس تمام مراحل کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر رہی ہے