Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

خودکش حملے کی ذہن سازی، متاثرہ بلوچ بچی کا بیان سامنے آگیا

خاموشی اختیار کرنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ حقیقت سامنے لانا ضروری ہے، متاثرہ بچی کی والدہ

خودکش حملے کے لیے ذہن سازی کا نشانہ بنائی گئی بلوچ بچی کی دل دہلا دینے والی گفتگو سامنے آگئی۔

خودکش حملہ آور بنانے کی کوشش کا نشانہ بننے والی بلوچ بچی کی گفتگو سامنے آگئی ہے جس میں اس نے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے اسے انتہا پسندی کی طرف دھکیلا گیا اور آہستہ آہستہ اس کی سوچ کو تبدیل کیا گیا۔

متاثرہ بچی کے مطابق سب سے پہلے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد سامنے آیا جسے بار بار دکھایا جاتا رہا۔ ابتدا میں یہ مواد عجیب محسوس ہوا تاہم مسلسل تکرار کے باعث وہی بیانیہ سچ لگنے لگا۔

بچی نے بتایا کہ وقت کے ساتھ ان سے رابطے بڑھائے گئے، مختلف لنکس اور تقاریر بھیجی گئیں اور واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا گیا۔ ان گروپس میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کی کارروائیوں کو بہادری اور قربانی کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔

متاثرہ بچی کے مطابق انہی گروپس اور گفتگوؤں کے ذریعے اس کے ذہن میں یہ بات ڈالی گئی کہ جان دینا ہی سب سے بڑا مقصد ہے اور یہی اصل کامیابی ہے۔ بچی نے کہا کہ ایک وقت ایسا آیا جب وہ خود کو ایک خطرناک راستے پر جاتا محسوس کرنے لگی۔

لڑکی نے بتایا کہ اب جاکر اسے احساس ہوا ہے کہ وہ تباہی کی طرف جا رہی تھی۔ متاثرہ بچی نے واضح الفاظ میں کہا کہ عورتوں اور بچیوں کو قربان کرنا کسی بھی طرح بلوچیت یا جدوجہد کی علامت نہیں ہوسکتا۔

دوسری جانب متاثرہ بچی کی والدہ نے بتایا کہ انہوں نے عوامی مفاد میں یہ بیان دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کوئی اور بچی اس جال میں نہ پھنسے۔ خاموشی اختیار کرنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ حقیقت سامنے لانا ضروری ہے۔

والدہ کے مطابق انتہا پسند عناصر معصوم ذہنوں کو استعمال کرکے اپنی کارروائیوں کو جائز ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے معاشرے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔

متعلقہ خبریں