
تقسیم برصغیر کے بعد دونوں ممالک کے مختلف شعراء نے حضور اقدس ﷺ کی شان میں نعتیہ اشعار تحریر کیے، جن میں سے کچھ اشعار کو باقاعدہ ایک طرز کی صورت میں پڑھا گیا۔
دوسری جانب اردو زبان سے تعلق رکھنے والے شعراء کرام نے اسلام کی خدمت کرنے کے لیے عربی اور فارسی زبانوں میں لکھی گئی نعتوں کا نہ صرف اردو ترجمہ کیا بلکہ اس میں نئی جہد کا اضافہ کرتے ہوئے خود بھی نعتیہ اشعار پر مبنی مجموعہ تحریر کیا۔
مزید پڑھیں
جنید جمشید نے موسیقی کی دنیا کو خیرباد کہتے ہی آپ ﷺ کی بارگاہ میں نعتیہ کلام ’’محمد کا روضہ قریب آرہا ہے، بلندی پر اپنا نصیب آرہا ہے‘‘ پڑھا جو آج ہر زد عام کی زبان پر ہے۔
علاوہ ازیں معروف نعت خواں الحاج خورشید احمد (مرحوم) نے ویسے تو کئی نعتیں پڑھیں تاہم اُن کی کچھ نعتیں عوام میں بے حد مقبول ہوئیں۔
خورشید احمد کی مقبول کلام میں ’’جشنِ آمد رسول، یہ سب تمھارا کرم ہے آقا‘‘ ودیگربے حد مقبول ہوئیں۔
اس کے علاوہ معروف نعت خواں فصیح الدین سہروردی نے اپنے والد مرحوم ریاض الدین سہروردی کی تحریر کی گئی نعتیں پیش کیں، جن میں ’’سوئے طیبہ جانے والے، یہ مدینہ ہے یہاں آہستہ چل‘‘ اور دیگرنعتوں نے عوام میں کافی مقبولیت حاصل کی۔
معروف نعت خواں قاری وحید ظفر قاسمی حضور اقدس ﷺ کی شان میں کئی نعتیں پیش کیں جن میں ’زہِ مقدر حضور حق سے، وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا‘‘ وغیراپنی خوبصورت آواز میں پیش کیں۔
نعت خواں صدیق اسماعیل نے ’’مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ، محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں‘‘ اور دیگر نعتیہ کلام پیش کیے۔
علاوہ ازیں وطن عزیز کے بہت سے نعت خواہوں نے توصیف نبوی میںاپنے کلام پیش کیے جن کے جذبات اور کلام قابل فخر ہیں۔
واضح رہے کہ حضورِ اقدس ﷺ کی تعریف ویسے تو دنیا کی ہرزبان میں مختلف رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بذریعہ نعت خوانی کی تاکہ آپ ﷺ کی خوشنودی کو حاصل کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News