Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

آئی پی ایل کی چمک ماند پڑ گئی؛ برانڈ ویلیو میں بڑی کمی

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو ایک اور بڑا جھٹکا لگ گیا۔

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی چمک ماند پڑ گئی ہے، اسٹار کھلاڑیوں کا لیگ چھوڑنے کے بعد آئی پی ایل کی برانڈ ویلیو میں بڑی کمی ہوئی ہے۔

برانڈ فنانس کی رپورٹ کے مطابق آئی پی ایل کی مجموعی کمرشل ویلیو 2025 میں 20 فیصد کمی کے بعد 9.6 ارب ڈالر رہ گئی جبکہ 2024 میں یہ مالیت 12 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی، تاہم یہ کمی خطے میں سیاسی کشیدگی اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں سامنے آئی۔

دی اکنامک ٹائمز کے مطابق سیکیورٹی مسائل کے باعث آئی پی ایل کے میچز تقریباً ایک ہفتے تک معطل رہے، جس دوران 16 میچز روکنا پڑے۔

 بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق اس عارضی تعطل سے مارکیٹ کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچا۔

پروپاکستانی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میچز کی معطلی نے اشتہاری نمائش اور کمرشل مومینٹم کو متاثر کیا جبکہ آن لائن حقیقی رقم والے گیمنگ اشتہارات پر پابندی نے بھی مالی دباؤ میں اضافہ کیا۔ کرپٹو کرنسی سے وابستہ اسپانسرز کے انخلا نے عدم استحکام کو مزید بڑھایا۔

دی اکنامک ٹائمز کے مطابق ڈی اینڈ پی ایڈوائزری کی اکتوبر رپورٹ میں آئی پی ایل ویلیوایشن میں مسلسل دوسرے سال کمی کی نشاندہی کی گئی جبکہ میڈیا انڈسٹری پر حکومتی پابندیوں کو بھی بڑی تبدیلیوں کا سبب قرار دیا گیا ہے۔

برانڈ فنانس کے مطابق فرنچائز سطح پر 10 میں سے 9 ٹیموں کی برانڈ ویلیو میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

ممبئی انڈینز 108 ملین ڈالر کے ساتھ بدستور سب سے قیمتی ٹیم رہی جبکہ رائل چیلنجرز بنگلور 105 ملین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

چنئی سپر کنگز کی برانڈ ویلیو 24 فیصد کمی کے بعد 93 ملین ڈالر ہوگئی جبکہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی ویلیو 33 فیصد کمی کے ساتھ 73 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح سن رائزرز حیدرآباد میں 34 فیصد اور راجستھان رائلز میں 35 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی جبکہ گجرات ٹائٹنز واحد ٹیم رہی جس کی برانڈ ویلیو میں 2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

برانڈ فنانس کے مطابق چنئی سپر کنگز برانڈ اسٹرینتھ کے لحاظ سے سب سے مضبوط ٹیم رہی جبکہ مجموعی طور پر ممبئی انڈینز سب سے قیمتی فرنچائز برقرار رہی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجموعی کمی کے باوجود 2025 میں آئی پی ایل کی آن لائن ویورشپ میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، تاہم متاثرہ تعطل اور نیلامی سے جڑی بے یقینی نے مجموعی ویلیوایشن پر دباؤ برقرار رکھا۔