Site icon بول نیوز

مریخ پر حیران کن دریافت؛ چٹان کے ٹوٹنے سے خالص گندھک سامنے آگیا

مریخ پر حیران کن دریافت؛ چٹان کے ٹوٹنے سے خالص گندھک سامنے آگیا

واشنگٹن: مریخ پر قائم ناسا کے روور کیوریوسٹی نے ایک ایسی غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے ماہرینِ فلکیات کو حیران کردیا ہے۔

گزشتہ سال مئی میں جب کیوریوسٹی نے معمول کے مطابق اپنے راستے میں موجود ایک کمزور چٹان پر سے گزرنے کی کوشش کی تو اس کا 899 کلو وزنی ڈھانچہ اس چٹان کو توڑ بیٹھا۔

مگر اس حادثاتی واقعے نے ایک بڑی سائنسی کامیابی کا دروازہ کھول دیا کیونکہ چٹان کے اندر سے خالص پیلے رنگ کے گندھک کے شفاف کرسٹل برآمد ہوئے۔

یہ دریافت اس لیے بھی اہم ہے کہ مریخ پر سلفیٹس تو پہلے بھی پائے گئے ہیں مگر خالص گندھک پہلی بار سامنے آیا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ دریافت مریخ کی جیولوجی، پانی کی تاریخ اور ممکنہ حیاتیاتی کیمیا کے بارے میں نئی بحث چھیڑ سکتی ہے۔

گندھک کے عجیب ذخائر، یہ یہاں کیسے؟

یہ چٹان مریخ کے علاقے گیدیِز ویلس چینل میں ملی، جہاں مزید کئی پتھر ایسے ہی دکھائی دیتے ہیں جیسے وہی پیلے گندھک والے پتھر ہوں۔ اگر واقعی ایسا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس علاقے میں خالص گندھک کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہوسکتے ہیں۔

کیوریوسٹی مشن کے سائنس دان اشون واساوادا کے مطابق ’’خالص گندھک سے بھرا ہوا علاقہ ڈھونڈ لینا ایسے ہے جیسے صحرا میں نخلستان مل جائے۔ ہمیں اس کی موجودگی کا کوئی واضح جواز نہیں ملتا، اس لیے اب ہمیں اس کی وضاحت تلاش کرنا ہوگی‘‘۔

سلفیٹس عام حالات میں پانی اور مختلف معدنیات کے ملنے سے بنتے ہیں لیکن خالص گندھک بہت خاص اور محدود جغرافیائی حالات میں بنتا ہے اور ایسے حالات مریخ کے اس علاقے میں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ یہی بات سائنس دانوں کے تجسس میں اضافہ کر رہی ہے کہ آخر یہ گندھک وہاں کیسے پہنچا۔

کیا اس کا تعلق زندگی کی کیمیا سے ہوسکتا ہے؟

گندھک زمین پر زندگی کے لیے ایک بنیادی عنصر ہے اور کئی امینو ایسڈز میں اس کا کردار اہم ہے۔ مریخ پر سلفیٹس پہلے بھی مل چکے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہاں کبھی پانی موجود رہا ہوگا۔

تاہم خالص گندھک کی موجودگی نے نئی بحث کو جنم دیا ہے، اگرچہ سائنس دان واضح کرتے ہیں کہ اس دریافت کا مطلب یہ نہیں کہ مریخ پر زندگی موجود ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ وہاں زندگی کے لیے ضروری کیمیائی اجزا وقت کے ساتھ بنتے رہے ہیں۔

Exit mobile version