حالیہ تحقیقی مطالعوں نے ایک اہم سوال کو جنم دیا ہے، کیا مصنوعی ذہانت جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے؟
نئی تحقیق کے مطابق چیٹ بوٹس نہ صرف عوام کو قائل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ سیاسی مہمات میں استعمال ہونے والے روایتی طریقوں، جیسے اشتہارات اور پمفلٹس سے کہیں زیادہ مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
اے آئی کی اثراندازی روایتی مہمات سے زیادہ مضبوط
مختلف ممالک جیسے امریکا، پولینڈ اور کینیڈا میں ہزاروں ووٹرز پر کیے گئے تجربات میں محققین نے پایا کہ اے آئی چیٹ بوٹس ووٹرز کے رائے و خیالات پر نمایاں اثر ڈالتے ہیں۔
ایم آئی ٹی کے محقق ڈیوڈ رینڈ کے مطابق ایسے سخت نظریاتی معاملات، جیسے صدارتی امیدواروں کے بارے میں رائے، جنہیں تبدیل کرنا مشکل سمجھا جاتا ہے،اے آئی کے ساتھ گفتگو کے بعد حیران کن حد تک تبدیل ہونے لگے ہیں۔
امریکا کے تجربے میں 2400 ووٹرز شامل کیے گئے جن سے پہلے ان کے اہم سیاسی ترجیحات معلوم کی گئیں۔ پھر ان کے جوابات چیٹ بوٹ کو دیے گئے اور بوٹ نے صرف 6 منٹ کی گفتگو میں انہیں کسی مخصوص امیدوار کے حق یا مخالفت میں قائل کرنے کی کوشش کی۔
نتائج کے مطابق چیٹ بوٹ کی گفتگو کے بعد ووٹرز کی صدارتی امیدواروں کے بارے میں رائے اوسطاً 2.9 پوائنٹس تک بدلی۔
پالیسی امور پر رائے میں 10 پوائنٹس تک تبدیلی دیکھی گئی جو ویڈیو اشتہارات سے ڈھائی گنا زیادہ اثر رکھتی ہے۔
کیا یہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے؟
تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ اے آئی کی یہ اثراندازی بالکل حقیقی ہے اور سیاسی مہمات میں اس کا استعمال نتائج بدل سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اے آئی کو ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں جب کہ بدنیت گروہ اے آئی کا استعمال غلط معلومات پھیلانے یا عوامی رائے موڑنے کے لیے کرسکتے ہیں۔
تاہم اس میں حیران کن طور پر ایک مثبت پہلو بھی سامنے آیا کہ اے آئی زیادہ تر ’’حقائق‘‘ سے قائل کرتی ہے، ’ذاتی‘ حربوں سے نہیں۔
برطانیہ میں کیے گئے ایک بڑے تجربے میں 77 ہزار افراد اور 19 مختلف اے آئی ماڈلز شامل تھے جس میں یہ دیکھا گیا کہ چیٹ بوٹس حقائق پر مبنی دلائل دیں تو زیادہ مؤثر ہوتے ہیں جب کہ ذاتی معلومات کے مطابق بنائے گئے دلائل کم مؤثر رہے۔
محققین کے مطابق یہ ایک حوصلہ افزا اشارہ ہے کہ اگر لوگ حقائق سے قائل ہوتے ہیں نہ کہ خفیہ یا ذاتی ڈیٹا کی بنیاد پر کیے گئے حملوں سے، تو یہ جمہوریت کے لیے اچھی خبر ہے۔
اصل دنیا میں اے آئی کا اثر کتنا ہوگا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا یا تشویش ناک ہوسکتے ہیں لیکن اصل دنیا میں صورتحال مختلف ہوگی کیونکہ عام ووٹرز ہر روز طویل سیاسی گفتگو نہیں کرتے لیکن اے آئی کا اثر پھر بھی بڑھ رہا ہے۔
نیدرلینڈز میں حالیہ سروے کے مطابق 2025 کے انتخابات میں ہر 10 میں سے 1 ووٹر نے کہا کہ وہ سیاسی مشورے کے لیے اے آئی کا استعمال کریں گے جو ظاہر کرتا ہے کہ ووٹرز اے آئی کی طرف رجوع کرنا شروع ہوگئے ہیں۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اے آئی اب سیاسی عمل کا ناگزیر حصہ بن چکی ہے اور اس کا استعمال سیاستدانوں سے لے کر ووٹرز تک ہر سطح پر ہو رہا ہے تاہم جمہوریت کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کو سمجھداری اور شفافیت سے منظم کیا جائے۔

