دنیا کی پہلی خودکار مسافر فیری کی رُونمائی چاپان میں کر دی گئی ۔ اس فیری کے بارے میں دعویٰ کیا گیاہے کہ یہ خودکار سمت شناسی کی صلاحیت کی حامل ہے۔
یہ دعویٰ نیپون فاؤنڈیشن کی جانب سے سامنے آیا ہے ۔ جس کے مطابق اولمپیا ڈریم سیٹو فیری شِن اوکایاما بندرگاہ سے ٹونوشو بندرگاہ کے درمیان مسافروں کی ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کی جاتی ہے ۔
اس کی سیمی آٹونومس (جزوی خودکار) آپریشن 11 دسمبر سے شروع کر دیا گیا۔ جاپان کو آبادی کی بڑھتی عمر کے مسئلے کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک کو متعدد شعبوں میں انسانی عملے کی کمی کے بحران کی مشکل درپیش ہے۔
ان ہی میں سے ایک کوسٹل شپنگ انڈسٹری ہے۔ عداد و شمار کے مطابق اس شعبے میں نصف سے زیادہ عملے کی عمر 50 برس سے زیادہ ہے۔
جاپان میں درجنوں چھوٹے چھوٹے جزائر موجود ہیں جن کو ہومشو، ہوکائیڈو، کیوشو اور شِکوکو جیسے جزائر سے جڑے رہنے کے لیے فیریز پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اس فیری کے بارے میں ماہرین کی رائے اپنی جگہ مگر سمت کے تعین سے متعلق دعویٰ انتہائی اہم سمجھا جارہاہے ۔



















