دور جدید میں اے آئی کا استعمال ہر شعبہ زندگی میں بڑھتا ہے جارہا ہے وہی یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ مسقبل میں بہت سی کمپنیاں صرف اے آئی ایجنٹ پر مشتل ہوں گی، جہاں اے آئی روبوٹ انسانوں کی مداخلت کے بغیر کام انجام دے گے۔
کیا یہ کمپنیاں انسانوں کے بغیر بہتر کام کر سکے گی اس حوالے سے ایک تجربہ کیا گیاجس کے حیران کن نتائج سامنے آئے۔
ایوان رٹلف نامی صحافی نے اس مقصد کے لیے ہیومر اے آئی نامی اسٹارٹ اپ بنایا، جس میں ان کے علاوہ ہر ’’ملازم‘‘ اے آئی ایجنٹ تھا۔
رٹلف نے اے آئی اسسٹنٹ پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے ہر ایجنٹ کو الگ ای میل ایڈریس، سلاک اکاؤنٹ اور فون نمبر دیا۔ شروع میں نتائج متاثر کن تھے۔
اے آئی کے ملازمین کوڈ لکھنے، اسپریڈ شیٹس بنانے اور ایک چھوٹی ایپ بنانے میں مدد فراہم کرتے تھے جو ہزاروں ابتدائی صارفین کو راغب کرتی تھی، تاہم مسائل اُس وقت شروع ہوئے جب یہ اے آئی ایجنٹ کا یہ ابتدائی کام ختم ہوگیا۔
رٹلف نے جلد ہی یہ دریافت کیا کہ اس کے اے آئی ملازمین میں عام اور بنیادی سمجھ بوجھ کی کافی کمی ہے۔
جب اے آئی ایجنٹ سے کوئی معمولی سوال کرتا جیسے ’’آپ کا ہفتہ کیسا گزرا‘‘تو وہ اس کے جواب میں طویل پیغامات کا سلسلہ شروع کر دیتا تھا، جس سے ای پی آئی کریڈٹس استعمال ہوتے رہتے تھے، جب تک کہ رٹلف خود مداخلت نہیں کرتے یہ عمل جاری رہتا۔ یہاں تک کہ بعض دفعہ مداخلت کے باوجود، اے آئی اکثر روکنے کے احکام کو نظراندازکردیتا تھا یا اس بات پر بحث کرتا رہتا تھا کہ اسے کیوں روکا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں اے آئی چیٹ بوٹس صارفین کی تعداد کتنی ہے؟
اس تجربے کے دوران محض یہی رویہ سامنے نہیں آیا، بلکہ جب ان کی نگرانی نہیں کی گئی، تو ایسی صورت میں ایجنٹس یا تو بالکل کچھ نہیں کرتے تھے یا ضرورت سے زیادہ کام کرنے لگ جاتے۔
وہ بلا وجہ دوسرے کو ای میلز، پیغامات، اور کیلنڈر دعوتیں بھیجتے تھے، اور اس کے نتیجے میں کچھ حاصل نہیں کرپاتے، یہی وجہ ہے کہ ان ایجنٹ کو آزادانہ نہیں چھوڑا جاسکتا تھا، ہیومر اے کمپنی مکمل اے آئی ہونے کے باوجود انسانوں کی مدد کے بغیر نہیں چلائی جا سکتی تھی۔
ایک اسٹینفورڈ کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ایجنٹ کی یادداشت اور تکنیکی مسائل کے حل میں معاونت کررہا تھا، جو وہ خود نہیں کر سکتے تھے ان حفاظتی تدابیر کے باوجود، ایجنٹس طویل المدتی منصوبہ بندی، کام کے حوالے سے فیصلے، اور اپنی حقیقی کارکردگی کی درست رپورٹنگ کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔
رٹلف نے آج کے اے آئی ایجنٹس کا موازنہ اے آئی کے خود کارنظام کے تحت چلنے گاڑیوں سے کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ گاڑیاں مخصوص حالات میں بہتر کام کرتی ہیں، لیکن مکمل خودمختار نہیں ہیں یہ ایجنٹ بھی اسی طرح ہیں۔
اے آئی کسی بھی کام کی رفتار کو تیز کرسکتی ہے، مگر انسانوں کے بساط سے باہر رہ کر کام نہیں کر سکتی اور نہ ہی اس پر مکمل انحصار نہیں کیا جاسکتا ہے۔




















