جہاز دنیا بھر استعمال ہونے والی تمام سفری ذرائع میں سب سے بڑا ذریعہ ہے، تاہم دنیا کے سب بڑے جہاز نے اپنی 24 ویں پرواز کامیابی سے مکمل کر لی ہے۔
اس طیارے کا نام ایک افسانوی پرندے راک کے نام پر رکھا گیا ہے، جو ہاتھیوں کو اپنے پنجوں سے اُٹھالیتا ہے۔
راک نامی یہ طیارہ ایک منفرد انجینئرنگ کا شاہکار ہے اس میں دوجہاز ہیں جو ایک درمیانی پر جڑے ہوئے ہیں۔
اس دیوہیکل جہاز کی سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کے پر کی مجموعی چوڑائی 385 فٹ (117 میٹر) ہے، جو ایک فٹ بال کے میدان جوکہ 300 فٹ ہوتا ہے سے کہیں زیادہ ہے۔
اس طیارے کو اصل میں فضائی لانچ سے مدار تک راکٹ بھیجنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، تاہم مائیکروسافٹ کے شریک بانی پال ایلن کی وفات کے بعد اسے اس کے اصل مقصد کے بجائے ہوا میں ہائپرسونک پرواز کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: جہاز کا رن وے یا ریل کا ٹریک؟ اس انوکھے ایئرپورٹ نے سب کو چونکا دیا
واضح رہے کہ پال ایلن راک جہاز تیار کرنے والی’’اسکیلڈ کمپوزٹس‘‘ کمپنی کے بانی ہیں۔
اس شاہکار جہاز کا درمیانی حصہ جسے فوزیلاژ کہاجاتا ہے کی لمبائی 238 فٹ (73 میٹر) ہے، جبکہ طیارے میں 12 بڑے لینڈنگ گیئر اور 2 نوز گیئر پہیوں کے ساتھ مجموعی طور پر 28 پہیے لگائے گئے ہیں جو اسے توازن کے ساتھ کھڑا ہونے میں مددیتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پائلٹ، کو پائلٹ اور فلائٹ انجینئر کاک پٹ میں دائیں فوزیلاژ میں بیٹھتے ہیں، جبکہ فلائٹ ڈیٹا سسٹم بائیں فوزیلاژ میں ہوتا ہے، جو کہ مکمل طور پر خود کار ہے۔
یہ طیارہ چھ بڑے پرٹ اینڈ وٹنی کے PW4056 انجنوں سے چلتا ہے، جن کی طاقت 56,750 پاؤنڈ فورس (252.4 کلو نیوٹن) فی انجن ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے طیارے کو اڑان بھرنے کےلیے 12,000 فٹ (3,700 میٹر) کے رن وے کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ یہ 550,000 پاؤنڈ (250 ٹن) تک وزن اٹھا سکتا ہے، جو جہاز کے وزن (500,000 پاؤنڈ) سے 10 فیصد زیادہ ہے۔
اس طیارے کی پہلی پرواز 2019 میں جبکہ اب تک یہ 24 پروازیں مکمل کر چکا ہے۔




















