Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

جذباتی سہارے کے لیے مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا استعمال خطرناک قرار

انسانوں کا جذباتی سہارے کیلیے مصنوعی ذہانت پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے، نئی تحقیق

جذباتی سہارے کے لیے مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا استعمال خطرے کی علامت بن گیا۔ نئی تحقیق کے مطابق یہ رجحان برطانیہ میں تیزی سے فروغ پا رہاہے۔

یہ تحقیق برطانیہ کے ایک سرکاری ادارے کی جانب سے شائع کی گئی  ہے ۔ اس میں انکشاف ہوا ہے کہ انسانوں کا جذباتی سہارے کیلیے مصنوعی ذہانت پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

 جب اس رابطے میں کوئی تعطل آتا ہے تو افراد کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک فرد اے آئی سے جذباتی سہارا چاہتاہے ۔

روزانہ کی بنیاد پر اے آئی سے رابطہ

اے آئی سیکیورٹی انسٹیٹیوٹ (اے ایس آئی) نے اس حوالے  پہلی رپورٹ جاری کی ہے ۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ہر 25 میں سے ایک شخص روزانہ کی بنیاد پر اے آئی سے بات چیت یا مدد لیتا ہے۔

یہ تحقیق 2 سال کے دوران 30 سے زائد جدید مگر غیر نامزد اے آئی سسٹمز کی صلاحیتوں کا تجزیہ کرتی ہے۔ جن میں سائبر سیکیورٹی، کیمسٹری اور بایولوجی جیسے حساس شعبے شامل ہیں۔

دریں اثنا برطانوی حکومت کاکہناہے کہ  اے آئی سیکیورٹی انسٹیٹیوٹ کی یہ تحقیق مستقبل میں مددگار ثابت ہوگی۔

چیٹ بوٹس اور وائس اسسٹنٹس کا بڑھتا ہوا استعمال

اے آئی ایس آئی کی جانب سے 2 ہزار سے زائد برطانوی شہریوں پر ایک سروے کیاگیا۔ جس کے مطابق زیادہ تر افراد چیٹ بوٹس، جیسے چیٹ جی پی ٹی،کو جذباتی سہارے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

اس کے بعد ایمیزون الیکسا جیسے وائس اسسٹنٹس کا نمبر آتا ہے۔ محققین نے ریڈِٹ پر موجود 20 لاکھ سے زائد صارفین پر مشتمل ایک آن لائن کمیونٹی کا بھی جائزہ لیا ۔

بے چینی اور اثرات

جب چیٹ بوٹس عارضی طور پر بند ہوئے تو صارفین نے بے چینی، اداسی، نیند میں خلل جیسی علامات کی شکایت کی۔

علاوہ ازیں  محققین نے ان علامات کو “واپسی کی علامات” قرار دیا۔ جو اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ جب مصنوعی ذہانت کے ذریعے قائم کیا گیا۔

واضح رہے کہ جذباتی رابطہ اچانک منقطع ہو جاتا ہے، تو اس کا انسانوں پر گہرا اثر پڑتا ہے۔