Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار دوگنی ہونے کا امکان

فائیو جی کی ریلیز سے تیز رفتار انٹرنیٹ، کم لیٹنسی اور بہتر نیٹ ورک کی گنجائش متوقع ہے۔

پاکستان میں 2026 کے وسط تک انٹرنیٹ کی رفتار دوگنی ہونے کا امکان ہے جس کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے میڈیا کو خصوصی بریفنگ میں کیا۔ یہ اقدام ملک میں فائیو جی اسپیکٹرم نیلامی کے آغاز کے ساتھ منسلک ہے۔

وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے بریفنگ میں بتایا کہ فائیو جی نیلامی کے لیے عالمی مشاورتی ادارہ نیرا کی مدد لی جا رہی ہے۔ نیلامی کی قیمتیں اس طرح مقرر کی جائیں گی کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو صنعت میں دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کا موقع مل سکے۔

شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت نے بنیادی اقدامات مکمل کرلیے ہیں جن میں اسپیکٹرم کی منصوبہ بندی، نیلامی کا ڈیزائن اور ریگولیٹرز اور ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ رابطے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر فائیو جی کا آغاز بڑے شہروں میں متوقع ہے، جہاں ڈیمانڈ، بنیادی ڈھانچے کی تیاری اور تجارتی مواقع زیادہ ہیں اور بعد میں اسے دیگر علاقوں تک پھیلایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیلامی تب کامیاب تصور کی جائے گی جب 600 میگاہرٹز کے اسپیکٹرم کا 50 فیصد سے زیادہ فروخت ہوجائے۔

موبائل آپریٹرز نے ماضی میں قیمتوں، ادائیگی کی شرائط اور رول آؤٹ کی ذمہ داریوں کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کو سرمایہ کاری میں رکاوٹ بتایا لیکن اس بار ٹیلی کام سیکٹر خود فائیو جی کی پاکستان میں آمد کے لیے متحرک ہے۔

فائیو جی کی ریلیز سے تیز رفتار انٹرنیٹ، کم لیٹنسی اور بہتر نیٹ ورک کی گنجائش متوقع ہے، خاص طور پر بڑے شہروں میں جہاں نیٹ ورک دباؤ میں رہتا ہے۔

شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت فائیو جی کو صارفین کی سہولت کے بجائے پیداوری اور بنیادی انفراسٹرکچر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ رول آؤٹ میں 4-6 ماہ لگ سکتے ہیں کیونکہ زیادہ تر نئے انفراسٹرکچر کی درآمد ضروری ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت کو فائیو جی متعارف کرانے میں قانونی چیلنجز اور ٹیلی نار-پی ٹی سی ایل کے انضمام میں تاخیر جیسے مسائل کا سامنا رہا۔ انہوں نے ملک میں انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کی خراب حالت بھی تسلیم کی۔

مزید برآں شزا فاطمہ نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ جیسے ایلون مسک کے اسٹار لنک کے بارے میں کہا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس کے لیے پالیسی ترتیب دے رہے ہیں جس کے بعد کمپنیوں کو اجازت دی جائے گی۔

فائیو جی کی وسیع پیمانے پر شروعات پاکستان کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ایجنڈا کے لیے ناگزیر ہے۔ اس سے براڈ بینڈ رسائی میں اضافہ، غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ اور عوامی خدمات کو جدید بنانے میں مدد ملے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اگلی نسل کی کنیکٹیویٹی میں مزید تاخیر ہوئی تو ڈیجیٹل فرق بڑھ سکتا ہے اور ملک کی ٹیکنالوجی سیکٹر میں مسابقت متاثر ہوسکتی ہے۔