کیا آپ جانتے ہیں کہ شمالی عمان کے پہاڑوں اور سمندر کے بیچ ایک خلیج میں ایک چھوٹا سا کمزار نامی گاؤں موجود ہے؟
تفصیلات کے مطابق اسی شاندار تنہائی کی وجہ سے کمزار نے اپنی زبان اور ثقافت کو فروغ دیا ہے۔
یہ گاؤں اپنے قریبی شہر خاصاب سے سپیڈ بوٹ پر صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر یا پھر روایتی کشتی پر ڈھائی گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ کمزار گاوں کے منفرد ہونے کی اصل وجہ آخر کیا ہے؟
نہیں، تو میں بتاتی ہوں کہ کمزار نامی گاوں کے منفر ہونے کی اصل وجہ اس کا جغرافیہ ہے۔
یہ گاؤں مسندم جزیرے پر ہے، جو کہ عمان کا ایک چھوٹا سا ساحلی علاقہ ہے جسے متحدہ عرب امارات کے پتھریلے صحرا نے باقی عمان سے 100 کلومیٹر دور تک جدا کیا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ مسندم کو ’عرب کا ناروے‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ عرفیت اسے اس کے ڈرامائی ساحل کی وجہ سے ملی ہے جس کے ساتھ لمبی لمبی کھاڑیاں ہیں۔
خیال رہے کہ کمزار نامی اس چھوٹے سے گاؤں تک صرف کشتی کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔
تقریباً گذشتہ 700 سالوں سے، یہاں کے رہنے والے آبنائے ہرمز کے بہت سے اثرات کو اپنے اندر سمو رہے ہیں۔
اس کا عکس نمایاں طور پر کمزاری زبان میں ملتا ہے جو کہ دوسری زبانوں سے یکسر مختلف ہے۔
کمزاری زبان اور ثقافت کا مطالعہ کرنے والے ایک مقامی مکییہ الکمزاری کہتے ہیں کہ ’کمزاری پرانی فارسی اور عربی اور دیگر زبانوں جیسے اکادیان، اسیریئن، ترک، انگریزی اور ہندی کا مرکب ہے اور یہ یہاں کے علاوہ اور کہیں نہیں بولی جاتی۔
کمزار کے گاوں میں کشتی چلانے والے نے بتایا کہ کمزاری ہماری مادری زبان ہے، اور جب ہم اکٹھے ہوتے ہیں تو ہم کچھ اور نہیں بولتے۔

انہوں نے بتایا کہ لیکن ہم سب عربی بولنا بھی جانتے ہیں۔
کمزاری زبان کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ انگریزی بولنے والوں کو کمزاری زبان کے بہت سے الفاظ شاید جانے پہچانے لگیں گے۔
جیسے ستارہ ’سٹارگ‘ بن جاتا ہے، ’لوشن‘ لوسان اور ڈور (دروازہ) ’ڈار‘ بن جاتا ہے،نکلیس (ہار) کو ’نگلس‘ کہا جاتا ہے، اور ’پلینک‘ (تختی) ’پلِنگ‘ کہلاتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ کمزار صدیوں سے سماجی اور تاریخی طور پر متحرک علاقائی ماحولیاتی نظام کے مرکز رہا ہے۔

دوسری جانب کمزار تاریخی اعتبار سے بہت اہم تھا بصرہ، مسقط، زانزیبار، انڈیا اور اس سے آگے کے تجارتی مراکز کے درمیان جگہوں میں سے ایک جہاں وافر مقدار میں تازہ پانی کا کنواں بھی موجود تھا۔
ایرک بتاتے ہیں کہ سمندر کمزار کو زندگی بخشتا ہے اور اس کے نتیجے میں سمندر ہی کی وجہ سے کمزاری زبان کو شکل ملتی ہے۔
کمزار کے جزیرہ نما مسندم کے منفرد ساحل کو ‘عرب کا ناروے’ بھی کہا جاتا ہے۔
انھوں نے مجھے بتایا کہ ’ہمیں کمزاری میں مچھلی کی اقسام کے لیے 200 الگ الگ نام ملے ہیں، اور ان میں سے بہت سے الفاظ دنیا کی کسی دوسری زبان میں پائی جانے والی مچھلی کے ناموں سے بالکل مماثلت نہیں رکھتے۔

سمندر کا اثر یہاں اتنا ہے کہ کہتے ہیں کہ یہاں بکریاں بھی مچھلی کھا جاتی ہے۔
جب خشک زمین پر کچھ نہیں ملتا تو سارڈین ان کی غذائیت پوری کرتی ہے۔

کمزاری لوک کہانیاں بھی اکثر اوقات سمندر اور کمزار کے انوکھے مقام کے گرد گھومتی ہیں۔
کمزاری شادیوں کی تقریب سات دن چلتی ہے جس میں رقص و سرور اور شاہانہ دعوتیں ہوتی ہیں۔
اگرچہ کمزار کا مستقبل واضح نہیں ہے لیکن مویاث کہتے ہیں کہ ’کمزار بدل رہا ہے نئی نسل تعلیم کی طرف بہت دھیان دے رہی ہے اور وہ اکثر اپنی تعلیم کے لیے مسقط چلے جاتے ہیں۔

تاہم وہ دن گذر گئے جب مقامی لوگ خصوصی طور پر کمزاری بولتے تھے اور عربی زبان سیکھنے کو اہمیت نہیں دیتے تھے۔
عالمی تعلیم، ٹی وی اور اب انٹرنیٹ کی وجہ سے عربی کمزاریوں کے دن کے ہر لمحے میں شامل ہو گئی ہے۔
اس ہی وجہ سے پچھلے 10 سالوں میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے، اب زیادہ تر خاندان اپنے بچوں کو عربی کو مادری یا پہلی زبان کے طور پر سکھا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بچے ابھی بھی کمزاری سمجھ سکتے ہیں لیکن وہ اسے اچھی طرح سے بول نہیں سکتے اور نسلوں کے درمیان زبان کا تبادلہ تیزی سے ختم ہوتا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
