
شام میں کرد ملیشیا کے خلاف ترک فوج کی جانب سے آپریشن امن بہار جاری ہے ۔ ا ٓپریشن میں اب تک 400 سے زائد کرد جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں ۔
ترک فوج کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی کے جواب میں سخت مخالفین شامی فوج اورکرد جنگجوؤں نےعسکری اتحاد بنالیا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق شام کے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شامی فوج کے دستے ترک فوج کو کارروائی سے روکنے کے لیے شمالی علاقوں تل ابیض اور راس الن کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔
دوسری جانب کرد جنگجووں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی حکومت اور کردوں کے درمیان ترک فوج کے حملوں کو روکنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت شامی فوج شام اور ترکی کی سرحد پر تعینات ہوگی۔
اس معاہدے کے بعد شامی فوج ترک سرحد کے نزدیک تعینات ہوجائے گی جہاں اس سے قبل امریکی فوجی تعینات تھے تاہم ترک صدر کی درخواست پر صدر ٹرمپ نے اپنی فوجی واپس بلالیے تھے تاکہ ترک فوجی بغیر رکاوٹ کے کردوں کے علاقوں میں داخل ہوسکیں۔
واضح رہے کہ ترکی نے بدھ کے روز سے شام کے اُن سرحدی علاقوں میں فوجی کارروائی شروع کی ہے جہاں کردوں کی حکومت ہے، اس علاقے میں امریکا نے کرد جنگجوؤں کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف طویل جنگ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔ داعش جنگجو اب بھی کُردوں کی قید میں ہیں تاہم ترکی فوج کی کارروائی کے بعد سے درجنوں داعش جنگجو جیل سے فرار ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب عالمی قوتوں نے ترک فوج کی کارروائی کی سخت مخالفت کی ہے۔ ہالینڈ، جرمنی اور فرانس نے ترکی کو اسلحہ فروخت سے انکار کردیا ہے۔ جبکہ امریکہ نے ترک فورسز کی جانب سے شام میں کردوں پر حملوں کے بعد انقرہ پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News