
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےعراق کوخبردارکرتے ہوئے کہاہے کہ اگر امریکی فوجیوں کو ملک سے نکلنے کا کہا گیا توبغداد پر ایسی پابندیاں عائد کریں گے جس کا اس نے پہلے کبھی سامنا نہ کیا ہوگا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نےگزشتہ روزایک قرارداد منظور کی ہے جس میں غیرملکی افواج سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک سے نکل جائیں۔
یہ پیشرفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکا نے جمعہ کو بغداد ائیرپورٹ کے قریب فضائی حملے میں ایران کے اہم فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا تھا۔
ایرانی کمانڈرقاسم سلیمانی کی ہلاکت کے خلاف عراق میں امریکی مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی صدرنے کہا کہ اگر امریکی فوجیوں کو عراق کی سرزمین چھوڑنے کی ضرورت پیش آئی تو عراقی حکومت کو وہاں موجود ایئربیس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔
ٹرمپ کاکہناتھا کہ اگرعراق نےامریکا کو ملک چھوڑنے کا کہا تو ہم ان پر ایسی پابندیاں عائد کریں گے جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھیں۔
عراق پر عائد کی جانے والی پابندیاں اسی طرز کی ہوں گی جس کا سامنا ایران کو کرنا پڑا تھا۔
یاد رہے کہ عراق میں امریکی ایئر بیس موجود ہے جب کہ پانچ ہزار فوجی عراق کی فورسز کو تربیت دینے کے لیے وہاں موجود ہیں۔
امریکی صدرکے بیان سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا عراقی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی قرارداد کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا انتظار کررہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ عراقی رہنماؤں کو دونوں ملکوں کی اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
عراقی وزیرِ اعظم عادل عبدالمہدی کا گذشتہ روزکہنا تھا کہ اندرونی اور بیرونی مشکلات کے باوجود امریکا اور اتحادی فورسز کو مدد کی درخواست منسوخ کرنا ہی عراق کے مفاد میں ہے۔
ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے باوجود 2014 سے 2017 کے درمیان ایران نوازملیشیا اور امریکی افواج نے ایک ساتھ مل کر عراق سے جنگجو تنظیم ‘داعش’ کا خاتمہ کیا تھا۔ تاہم جمعے کو امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کے ہمراہ ایران نواز ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی المھندس بھی مارے گئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News