جرمنی کی مقامی عدالت نےتعلیمی ادارےمیں خواتین کےبرقعہ پہننےکے حق میں فیصلہ سنادیاہے۔
جرمنی کے شہر ہیمبرگ کی مقامی عدالت نے بھی خواتین کی جانب سے پردہ کرنے کے حق میں فیصلہ سنادیا۔
بیلجیئم کےا خبارکےمطابق جرمنی کےشہر ہیمبرگ کی مقامی عدالت نے ایک خاتون کی درخواست پران کےحق میں فیصلہ سنایا۔
رپورٹ کے مطابق ہیمبرگ کی عدالت نےاپنے فیصلےمیں کہاہےکہ اسکول میں چہرےکاپردہ کرنےپرپابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
مذکورہ عدالت کےفیصلےسےقبل ہیمبرگ کےایک اسکول نے ایک 16 سالہ لڑکی پرحجاب کرنےپرجرمانہ عائد کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسکول انتظامیہ نے حجاب کرنے والی 16 سالہ لڑکی کی والدہ کو سخت تنبیہہ کی تھی کہ وہ اپنی بیٹی کو حجاب کرنے سے روکیں اور ساتھ ہی اسکول انتظامیہ نے لڑکی پر 500 یورو یعنی تقریبا 85 ہزار روپے تک جرمانہ عائد کردیا تھا۔
حجاب کرنے والی لڑکی نےاسکول انتظامیہ کےفیصلے کےبعد نےعدالت سے رجوع کیاتھا۔
عدالت نےاپنےمختصرفیصلے میں بتایا کہ اسکول میں حجاب کرنے پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی اور یہ کہ ہرکسی کوغیرمشروط طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔
عدالت کی جانب سے حجاب کرنے والی لڑکی کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد مقامی سیاستدانوں میں بھی غصے کی لہر دیکھی گئی اور ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر کا کہنا تھا کہ اسکول میں ہر کسی کو ایک جیسے حق حاصل ہونے چاہیے۔
سینیٹرٹائیزرابے کے مطابق اسکول میں ہر کوئی چہرے کے پردے کے بغیر ہوتا ہے اور وہاں پر ہر کسی کو یکساں حقوق کے ساتھ ہر چیز سیکھنے کا حق حاصل ہے، اس لیے وہاں پر کسی کا چہرہ دوسرے سے چھپا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔
سینیٹر نے واضح کیا کہ اسکول اور تعلیم کا کسی کے مذہب یا فرقے سے کوئی تعلق نہیں تاہم وہاں اسکول میں ہر کسی کو ایک دوسرے کے چہرے دیکھنے کا حق حاصل ہے۔
جرمنی کےزیادہ ترافراداورسیاستدانوں کاخیال ہے کہ اپنا جسم مکمل طور پر ڈھانپنے والی خواتین یا چہرے پر پردہ کرنے والی خواتین شدت پسند ہوتی ہیں اس لیےایسےلباس اور عمل کی ممانعت ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News