ترکی کی کرنسی لیرا امریکی ڈالر کے مقابلے میں نئی کم ترین قیمت پر پہنچ گئی۔ لیرا کی قدر میں 7 فیصد تک کی کمی ہوئی اور یہ ایک ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 15 لیرا تک پہنچ گیا۔ گزشتہ ایک برس میں لیرا ڈالر کے مقابلے میں اپنی نصف قدر کھو چکا ہے۔
ترک کرنسی کی قدر میں اس حیرت انگیز کمی کی وجوہات حکومت کی موجودہ اقتصادی پالیسیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔ متعدد ترک ماہر معاشیات صدر اردوان کی معاشی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
صدر اردوان کی ہدایت پر مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 4 فیصد تک کم کر دیا تھا جس میں رواں ہفتے مزید کمی کی جائے گی۔ پالیسی ریٹ مرکزی بینک کی طرف سے کمرشل بینکوں اور قرض دہندگان کو دی جانے والی رقوم پر سود ہوتا ہے۔
آج صدر اردوان نے وزیر خزانہ، مرکزی بینک کے صدر اور ریاستی بینکوں کے حکام سے ہنگامی ملاقات بھی کی جس میں مارکیٹ کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
ترک کرنسی کی قدر میں کمی ایسے وقت ہوئی جب مرکزی بینک کی کوشش تھی کہ ایک لیرا کی قدر چودہ امریکی ڈالر سے زیادہ نہ گرے۔ مرکزی بینک نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فارن ایکسچینج مارکیٹ میں ڈالرز فروخت کرنا بھی شروع کر دیے تھے۔
صرف گزشتہ ماہ ہی ترکی میں افراطِ زر کی شرح میں 21.3 فیصد اضافہ ہوا جس کے ملکی معیشت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوئے کیونکہ ترک اقتصادیات کا زیادہ تر دارومدار درآمدات پر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News