اسرائیل نے ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔
اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
ریٹائرڈ اسرائیلی میجر جنرل تمیر ہیمن نے ایک میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ قاسم سلیمانی کے خلاف جنوری 2020 میں امریکی آپریشن میں اسرائیل کا ہا تھ تھا۔
ہیمن نے کہا کہ ہماری نظروں میں ایرانی اہم دشمن ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کا قتل ایک بڑی کامیابی تھی۔ اسرائیل نے ڈرون حملے سے قبل امریکا کو خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب کسی اعلیٰ اسرائیلی اہلکار نے اس قتل میں اپنے ملک کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے کچھ دور امریکی ڈرون حملے کے دوران مارے گئے تھے۔
اپنی موت کے وقت سلیمانی ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ تھے جسے امریکا نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہوا ہے۔
امریکی حکومت نے ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس پر عراق اور مشرق وسطیٰ کے دیگر مقامات پر حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں امریکی اور اتحادی فوجی ہلاک ہوئے ۔
ایران نے بغداد میں امریکی فضائی حملےمیں قدس فورس کےسربراہ کی ہلاکت کے ردعمل میں 6 جنوری کو عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی کو القدس فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News