امریکی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ امریکا فلسطین اکنامک ڈائیلاگ (یو ایس پی ای ڈی) پانچ برس بعد پھر سے شروع ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ورچوئل میٹنگ میں شرکاء نے امریکی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کی بحالی کی اہمیت کو تسلیم کیا اور تعاون کو وسعت دینے اور اسے مستحکم کرنے کا عہد کیا ہے۔
امریکی مذاکراتی وفد میں ’’نیئر ایسٹرن افیئرز‘‘ وزارت کی نائب وزیر خارجہ یائل لیمپرٹ سمیت امریکا کے متعدد سینئر سفارتی اور تجارتی اہلکار شامل تھے۔ بات چیت کے دوران لیمپرٹ نے فلسطینی حکام کو بتایا کہ بائیڈن حکومت فلسطینی علاقوں کے لیے آزادی، سلامتی اور خوشحالی چاہتی ہے۔
یائل لیمپرٹ کا کہنا تھا کہ فلسطینی معیشت کی ترقی ہمارے سیاسی مقاصد کو بھی آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
امریکا اور فلسطین کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ امریکا فلسطین اکنامک ڈائیلاگ (یو ایس پی ای ڈی) کی آخری میٹنگ 2016 میں صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہوئی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کی سخت پالیسیوں کی حامی تھی اور اسی دور میں امریکا نے اسرائیل کی ایما پر تیل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا متنازعہ فیصلہ کیا تھا۔
امریکا کے یروشلم میں واقع سفارت خانے میں فلسطینی امور کا دفتر بھی ہے مگر فلسطینی اتھارٹی نے یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے ردعمل میں واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی شکل میں عوامی عدم تعاون کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News