اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں ورلڈ فوڈ پروگرام اور عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ 2022 میں افغان شہریوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ادارے کو 2 ارب 60 کروڑ ڈالرز کی ضرورت پڑے گی۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے افغانستان میں برسر اقتدار آنے کے بعد ملک کی معاشی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، عالمی امداد نہ ملنے اور معاشی تباہ حالی کے باعث افغان عوام کے لیے خوراک کا حصول بھی انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ افغانستان میں موسم سرما کی شدت بڑھ رہی ہے، جیسے جیسے سردی کی شدت بڑھے گی ملک کے دور دراز علاقوں تک رسائی مشکل سے مشکل تر ہوتی جائے گی۔
متعلقہ خبر : سعودی عرب کا افغانستان کیلیے ایک ارب ریال امداد کا اعلان
عالمی ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 2021 کے دوران افغانستان میں ڈیڑھ کروڑ شہریوں کو خوراک کی صورت میں امداد فراہم کی گئی ہے لیکن آئندہ برس 2 کروڑ 30 لاکھ افغان شہریوں کو غذائی امداد کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے 2 ارب 60 کروڑ ڈالرز درکار ہیں۔
متعلقہ خبر : افغانستان میں عدم استحکام پوری دنیا کو متاثر کرے گا
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں موسم سرما کے خاتمے تک افغانستان میں 5 سال سے کم عمر کے تمام بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو موجودہ صورت حال میں افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کے لیے پاکستان کی کوششوں سے اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بھی ہوا ہے ، جس میں ٹرسٹ فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News