غزہ: امداد کی تلاش میں جاکر لاپتہ ہونے والے فلسطینیوں کا دردناک انجام سامنے آگیا، مسخ شدہ لاشیں، بلڈوزنگ اور بے نام قبریں مقدر بنیں۔
عالمی خبر رساں ادارے سی این این کی ایک خصوصی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں امداد کی تلاش میں نکلنے والے متعدد لاپتا فلسطینیوں کی لاشیں بعد ازاں بلڈوزرز کے نیچے دبی ہوئیں یا بے نام قبروں میں دفن ملیں۔
مزید پڑھیں: جی 20 اجلاس: فلسطین، سوڈان، یوکرین اور کانگو کے تنازعات کے منصفانہ حل کا مطالبہ
رپورٹ کے مطابق شدید بمباری، غذائی قلت اور انسانی بحران کے دوران جب شہری امداد کے حصول کے لیے باہر نکلے تو ان میں سے کئی واپس نہ لوٹے۔
مہینوں بعد ان کے جسد خاکی مختلف علاقوں سے ہموار قبروں، ملبے اور بلڈوزنگ کی گئی جگہوں سے برآمد ہوئے۔
تحقیق میں شہادتوں، فوٹیجز، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی گواہوں کے بیانات کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق متعدد لاشوں کے جسم بری طرح مسخ تھے، جنہیں نہ تو شناخت مل سکی اور نہ باقاعدہ تدفین کے آثار ملے۔
مقامی خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی تلاش میں اسپتالوں، امدادی مراکز اور عارضی قبرستانوں کے چکر لگاتے رہے لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد 50 دنوں میں مزید 357 فلسطینی شہید کردیے
سی این این کی رپورٹ نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے معاملے کی شفاف بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ میں جاری جنگ اور محاصرے کے باعث لاپتا افراد کی اصل تعداد کا تعین اب بھی ممکن نہیں، جبکہ امدادی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔















