پاکستانی طلبہ کے لئے بُری خبر ، اب برطانیہ کا اسٹوڈنٹ ویزا نہیں مل سکے گا۔ پاکستانی اور بنگلہ دیشی طلبا کیلئے کئی برطانوی جامعات کے دروازے بند کردیے گئے۔ داخلوں پر بابندیان اور شخت شرائط عائد کردی گئیں۔
برطانوی جامعات کی جانب سے یہ پابندیاں اور سخت شرائط ہوم آفس کی جانب سے سخت امیگریشن قوانین اورویزا کے مبینہ غلط استعمال کے خدشات کے بعد لگائی گئی ہیں۔
پابندی لگانے والی برطانوی جامعات
9 برطانوی جامعات کے نام سامنے آئے ہیں جنہوں نے پاکستانی و بنگالی طلبہ کوہائی رسک کیٹیگری میں رکھاہے۔
ان جامعات نے داخلوں کی پالیسی مزید سخت کردی ہے تاکہ وہ اپنی اسپانسرشپ کی حیثیت برقرار رکھ سکیں۔
یونیورسٹی آف چیسٹر نے پاکستان سے نئے داخلے خزاں 2026 تک معطل کردیے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ویزا مسترد ہونے کی غیر معمولی شرح سامنے آئی ہے۔
آف وولورہیمپٹن یونیورسٹی نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کی انڈر گریجویٹ درخواستیں قبول کرنا روک دی ہیں۔
جبکہ یونیورسٹی آف ایسٹ لندن نے بھی پاکستان سے داخلے عارضی طور پر بند کر دیے ہیں۔
دیگر جامعات مین سنڈر لینڈ، کوونٹری، ہرٹفورڈ شائر، آکسفورڈ بروکس، گلاسگو کیلیڈونین اور بی پی پی یونیورسٹی شامل ہیں۔
ماہرین تعلیم کی رائے
ماہر تعلیم وِنچینزو رائمو نے کہا کہ یہ صورتحال کم فیس والی جامعات کے لیے بڑا مسئلہ بن گئی ہے ۔ ان کا کہناتھاکہ چند منفی کیسز بھی ان کی اسپانسرشپ کے لیے خطرہ پیدا کر دیتے ہیں۔
جامعات کی نمائندہ تنظیم یونیورسٹیز یو کے انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اب جامعات کو اپنے داخلوں کے ذرائع میں وسعت لانا ہوگی۔
تنظیم کا کہناہے کہ درخواستوں کی جانچ مزید سخت کرنی ہوگی تاکہ اسپانسرشپ برقرار رکھی جاسکے۔
برطانوی حکومت کاموقف
برطانوی محکمہ داخلہ نے مؤقف اختیار کیاکہ حکومت غیر ملکی طلبا کو اہمیت دیتی ہے تاہم ان کاحقیقی طلبا ہوناضروری ہے۔

