منیسوٹا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن کریک ڈاؤن مہم کے دوران حکام نے صومالی نژاد عبدالداہر ابراہیم کو جمعے کے روز گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صومالی نژاد عبدالداہر ابراہیم ایک طویل مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا غیر قانونی تارکین وطن ہے جس کی امریکی سیاسی رہنماؤں، خصوصاً منیسوٹا کے گورنر ٹِم والز اور کانگریس خواتین الہان عمر کے ساتھ تصاویر بھی منظرِ عام پر آئی ہیں۔
امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے اہلکاروں نے عبدالداہر ابراہیم کو گرفتار کرکے نیبراسکا میں واقع مک کُک آئی سی ای فیسلٹی منتقل کیا جسے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے غیر رسمی طور پر ’’کورن ہسکر کلنک‘‘ کا نام دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ابراہیم کے خلاف 2004 سے ملک بدری کے احکامات موجود تھے جب کہ اس کا کرمنل ریکارڈ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔
امریکا میں داخلے سے پہلے بھی فراڈ کے مقدمات
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا آنے سے قبل ابراہیم کو کینیڈا میں پناہ اور ویلفیئر فراڈ کے الزام میں سزا ہوچکی تھی۔
امریکا پہنچنے کے بعد 2002 میں اسے ڈکوٹا کاؤنٹی، منیسوٹا میں جھوٹی معلومات دینے اور بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر گرفتار کیا گیا جس پر اسے جرمانہ اور ایک سال پروبیشن کی سزا ملی۔
علاوہ ازیں ابراہیم نے امریکا میں قیام کے دوران 12 ٹریفک اور پارکنگ خلاف ورزیاں بھی کیں۔
سینئر ڈیموکریٹ رہنماؤں کے ساتھ تصاویر
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے سوشل میڈیا پر ابراہیم کی مختلف امریکی سیاست دانوں کے ساتھ تصاویر شیئر کیں جن میں گورنر ٹِم والز، الہان عمر اور سابق میئر امیدوار عمر فاتح شامل ہیں۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے بیان میں کہا گیا ’’مجرم غیر قانونی تارکین وطن عبدالداہر ابراہیم کو منیسوٹا کے اہم ’’سینکچوئری رہنماؤں‘‘ سے جوڑا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’’ابراہیم نے امریکا میں داخلے سے قبل کینیڈا میں پناہ اور ویلفیئر فراڈ کی سزا کاٹی تھی۔ 3 اپریل 2004 کو امیگریشن جج نے اس کے خلاف بڑے پیمانے پر فراڈ کی بنیاد پر اسے ملک بدر کرنے کا حکم دیا‘‘۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ابراہیم کی ہتھکڑی لگی تصویر بھی جاری کی جس میں اسے وفاقی اہلکار گاڑی میں بٹھا رہے ہیں۔

سینیٹر عمر فاتح کا کردار بھی سامنے آگیا
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالی نژاد سوشلسٹ سیاسی رہنما عمر فاتح نے ایک وقت میں ابراہیم کے امیگریشن کیس میں اس کے حق میں سفارش بھی لکھی تھی۔

دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ 1995 میں کینیڈا سے ملک بدری کے بعد ابراہیم نے امریکا میں داخلہ نیویارک سے کیا۔ ایک جعلی اسائلم درخواست میں اس نے اپنی بہن اور اس کے پانچ بچوں کو اپنی بیوی اور اپنے بچوں کے طور پر ظاہر کیا۔
امیگریشن جج نے اس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اس کے بیانات کو جھوٹا قرار دیا، بعد ازاں اسے عارضی تحفظ کا اسٹیٹس دے دیا گیا جس کے تحت اسے 10 سال تک ملک بدری سے تحفظ حاصل رہا۔ تاہم اس کے عارضی تحفظ کے اسٹیٹس میں توسیع کی درخواست ابھی زیر التوا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سابق صدر ٹرمپ نے صومالی شہریوں کے لیے عارضی تحفظ اسٹیٹس کا خاتمہ کردیا تھا۔
اسی ہفتے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے منیسوٹا میں بڑے پیمانے پر ملک بدری کے آپریشن کا آغاز کیا جس میں صومالی تارکینِ وطن کی بڑی تعداد شامل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ عبدالداہر ابراہیم کی گرفتاری مزید سخت امیگریشن کارروائیوں کی طرف اشارہ ہے جن کا دائرہ مزید وسیع ہونے کا امکان ہے۔



















