Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو ٹرمپ کے غزہ ‘بورڈ آف پیس’ سے ہٹا دیا گیا

لندن: سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت غزہ کے لیے بنائے جانے والے “بورڈ آف پیس” سے ہٹا دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اقدام مسلم ممالک کی جانب سے اعتراضات کے بعد کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 72 سالہ بلیئر اب اس بورڈ میں کلیدی کردار ادا نہیں کریں گے، تاہم ایک ذریعہ نے بتایا کہ وہ کسی مختلف حیثیت میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حماس کا بڑا اعلان، اسرائیلی قبضہ ختم ہونے پر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیں گے

بورڈ میں شامل افراد میں بنیادی طور پر موجودہ عالمی رہنما شامل ہوں گے، اور ایک چھوٹا ایگزیکٹو بورڈ زیرِ انتظام ہوگا۔

بلیئر کے حمایتی ان کے سابقہ کردار کو اجاگر کرتے ہیں، خاص طور پر 1998 میں گڈ فرائیڈے ایگریمنٹ کے ذریعے شمالی آئرلینڈ میں امن قائم کرنے میں ان کی اہم کوششیں، لیکن عرب دنیا میں انہیں 2003 میں عراق پر امریکی حملے میں کردار کے سبب شک اور مخالفت کا سامنا رہا ہے۔

بلیر ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور 1997 سے 2007 تک برطانیہ کے وزیراعظم رہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ستمبر میں غزہ اور حماس کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کرتے ہوئے بلیئر کو بورڈ کے لیے “بہت اچھا آدمی” قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امداد کی تلاش میں لاپتا ہونے والے فلسطینیوں کا انجام، سی این این کی تہلکہ خیز تحقیق

تاہم اس منصوبے کو فلسطین کی ریاست کے قیام کے لیے واضح ٹائم لائن نہ ہونے اور غزہ کے قانونی انتظامات کے مختلف ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اس منصوبے پر اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں یہ بھی رپورٹ ہوا کہ وزیرِاعظم بنجامین نیتن یاہو نے غزہ میں “آئندہ کے انتظامات” پر بلیئر سے خفیہ ملاقات کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ذرائع حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ بلیئر اب بھی کم مرکزی حیثیت میں بورڈ کا حصہ بن سکتے ہیں، امریکی اور اسرائیلی قیادت انہیں پسند کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد 50 دنوں میں مزید 357 فلسطینی شہید کردیے

اس رپورٹ کے مطابق، بورڈ میں صرف موجودہ عالمی رہنما شامل ہوں گے، اور اس کے تحت ایک چھوٹا ایگزیکٹو بورڈ کام کرے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 70,000 سے زائد افراد شہید  اور 171,000 زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق10 اکتوبر 2025 کو ہونے والے وقفۂ جنگ (Ceasefire) کے بعد جنگ کو وقتی طور پر روک دیا گیا ہے۔