کابل: افغانستان میں طالبان حکومت کے تحت صحافیوں پر وحشیانہ تشدد، دھمکیاں اور طویل حراست کے باعث آزادی اظہار رائے شدید متاثر ہوئی ہے، جس پر عالمی تنظیموں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام گرفتار صحافیوں کو فوری طور پر رہا کریں۔
مزید پڑھیں: افغانستان کی بھارت کے ساتھ بڑھتی قربتیں
CPJ کے مطابق، 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں صحافت کی آزادی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس وقت بھی دو افغان صحافی قید میں ہیں۔
CPJ نے واضح کیا کہ افغانستان میں صحافی بلاجواز گرفتار کیے جا رہے ہیں، تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں اور دھمکیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ خواتین صحافیوں کو مزید سخت پابندیوں کا سامنا ہے، اور مسلسل قید طالبان کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: داعش افغانستان میں موجود ،وہیں تشکیل نو ہو رہی ہے ، ترجمان دفتر خارجہ
عالمی سطح پر اس مطالبے کی حمایت بھی کی گئی ہے، جس میں دنیا کے 100 سے زائد ممالک کے 1,500 سے زیادہ صحافی شامل ہیں۔
ادارے نے کہا ہے کہ طالبان کی آمرانہ پالیسیاں آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہیں اور صحافتی آزادی کو مکمل طور پر دبانے کا باعث بن رہی ہیں۔















