برسلز:یورپی یونین نے روسی مرکزی بینک کے اثاثے ہمیشہ کیلئے منجمد کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس سے یوکرین کیلئے بڑے مالی پیکیج کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
مغربی میڈیا کے مطابق یورپی یونین نے روس کے اُن 210 ارب یورو کے خودمختار اثاثوں کو غیرمعینہ مدت تک منجمد رکھنے پر اتفاق کیا جو 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد ضبط کیے گئے تھے۔
اس فیصلے کے بعد اب ہر چھ ماہ بعد پابندیوں میں توسیع کی ضرورت ختم ہوگئی ہے، اور اس خدشے کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے کہ ہنگری یا سلوواکیہ کسی مرحلے پر ویٹو کرکے رقم روس کو واپس دلوا دیں۔
مزید پڑھیں: یوکرین میں افرادی قلت، مالی بحران اور کمزور مورال جنگ کو نازک موڑ پر لے آئے
یہ اقدام یوکرین کو 2026 اور 2027 میں فوجی اور شہری اخراجات پورے کرنے کیلئے 165 ارب یورو تک کے قرض کی راہ صاف کرے گا، جو درحقیقت مستقبل میں روس سے وصول کی جانے والی جنگی ہرجانے کی رقم کے خلاف ایڈوانس تصور کیا جارہا ہے۔
منصوبے کے تحت یوکرین یہ قرض اسی وقت واپس کرے گا جب روس جنگی نقصانات کی ادائیگی کرے گا۔
یورپی رہنما 18 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں قرض اور گارنٹیوں کی حتمی منظوری دیں گے۔
جرمنی نے واضح کیا ہے کہ اس منصوبے کا کوئی متبادل نہیں، جبکہ برلن کی جانب سے 50 ارب یورو کی گارنٹی دینے کی تیاری ظاہر کی گئی ہے۔
بیلجیم کو بھی قانونی تحفظات پر یقین دہانی کرائی جارہی ہے کیونکہ زیادہ تر اثاثے برسلز میں قائم ادارے یوروکلیئر کے پاس ہیں۔
دوسری جانب روسی ردعمل شدید ہے۔ روسی مرکزی بینک نے یورپی فیصلے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے یوروکلیئر کے خلاف ماسکو کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: بحیرہ اسود میں یوکرین کے ڈرونز حملے،روسی ٹینکرز تباہ، ویڈیو وائرل
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام یورپی یونین کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ادھر یوکرینی وزیراعظم یولیا سویریڈینکو نے فیصلے کو ’’انصاف اور جوابدہی کی جانب تاریخی قدم‘‘ قرار دیا ہے۔
اسی دوران رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت 2027 تک ممکن بنانے کی تجاویز زیرِ غور ہیں، تاہم یورپی سفارتکاروں نے اسے ’’انتہائی مشکل بلکہ ناممکن‘‘ ہدف قرار دیا ہے۔
اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ اربوں یورو کی اس جنگ نے یوکرین کی قسمت اور یورپی سیاست دونوں کو نئے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔


















